https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 30 July 2024

عودلگانا

 عود ایک خوشبو ہے اور  خوشبو لگانا پسندیدہ عمل اور سنت ہے،   البتہ کسی جگہ ایسی خوشبو لگا کر جانا کہ جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتو ایسی خوشبو لگانے سے گریز کیا جائے۔

لہٰذا دیسی ساختہ یا پاک اجزا پر مشتمل کوئی بھی عمدہ عطر  استعمال کرنا چاہیے، البتہ رسول اللہ ﷺ سے جن عطور کا استعمال ثابت ہے، اسے اتباع کی نیت سے اختیار کرنے میں ثواب زیادہ ہوگا۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ‌عائشة قالت: (كنت ‌أطيب النبي صلى الله عليه وسلم بأطيب ما يجد حتى أجد وبيص الطيب في رأسه ولحيته)."

(‌‌كتاب اللباس، ‌‌باب الطيب في الرأس واللحية، ج:7، ص:164، ط: دار طوق النجاة - بيروت)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"عن يزيد بن أبي عبيد، مولى سلمة، عن سلمة: (أنه كان ‌إذا ‌توضأ ‌أخذ ‌المسك فمسح به وجهه ويديه)."

(كتاب الأدب، ‌‌التطيب بالمسك، ج:5، ص:305، ط: ‌‌‌دار التاج - لبنان)

اُسوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے:

"آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایاکرتے تھے،سونےسے بیدار ہوتے تو قضاء حاجت سے فراغت کے بعد وضو کرتے اور پھر خوشبو لباس پر لگاتے۔"

(زیر عنوان:عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں :حصہ دوئم، ص:168، طبع:الطاف اينڈ سنز، كراچي)

شمائل کبریٰ میں ہے:

"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہےکہ میں بہترین خوشبو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کولگاتی یہاں تک کہ خوشبو کانشان داڑھی اور سرمبارک پرہوتا۔"

(زیر عنوان: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم) کوبکثرت عطر کااستعمال فرماتے، ج:اول، حصہ دوئم، ص:351، طبع: المیزان ،کراچی)

No comments:

Post a Comment