https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 7 February 2021

اسلام میں خودکشی کی حیثیت

 انسان کی جان اسلام کے نزدیک اس کے پاس اللہ کی امانت ہے اس لئے خودکشی کرکے یااورکسی طرح اپنے نفس کوگزند پہنچانااسلامی شریعت میں حرام ہے. کیونکہزندگی اور موت کا مالکِ حقیقی اﷲ تعالیٰ ہے۔ جس طرح کسی دوسرے شخص کو موت کے گھاٹ اتارنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف  ہے، اُسی طرح اپنی زندگی کو ختم کرنا یا اسے بلاوجہ تلف کرنا بھی شرعاََ حرام ہے۔ ارشا د ہے:

وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوَاْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَo

’’اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں مت ڈالو، اور بھلائی کرو، بے شک اﷲ اِحسان والوں سے محبت فرماتا ہےo‘‘

  1. البقرة، 2: 195

امام بغوی نے سورۃ النساء کی آیت نمبر 30 کی تفسیر کے ذیل میں سورۃ البقرۃ کی مذکورہ آیت نمبر 195 بیان کرکے لکھا ہے:

وقيل: أراد به قتل المسلم نفسه.

’’اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد کسی مسلمان کا خودکشی کرنا ہے۔‘‘

  1. بغوی، معالم التنزيل، 1: 418

ایک اور مقام پر اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًاo وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيرًاo

’’اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بے شک اﷲ تم پر مہربان ہےo اور جو کوئی تعدِّی اور ظلم سے ایسا کرے گا تو ہم عنقریب اسے (دوزخ کی) آگ میں ڈال دیں گے، اور یہ اﷲ پر بالکل آسان ہےo‘‘

  1. النساء، 4: 29، 30

امام فخر الدین رازی رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے:

{وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ} يدل علی النهی عن قتل غيره وعن قتل نفسه بالباطل.

’’{اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو}۔ یہ آیت مبارکہ کسی شخص کو ناحق قتل کرنے اور خودکشی کرنے کی ممانعت پر دلیل شرعی کا حکم رکھتی ہے۔‘‘

  1. رازی، التفسير الکبير، 10: 57

مزید برآں امام بغوی نے ’’معالم التنزيل (1: 418)‘‘ میں، حافظ ابن کثیر نے’’تفسير القرآن العظيم (1: 481)‘‘ میں اور ثعالبی نے ’’الجواهر الحسان في تفسير القرآن (3: 293)‘‘ میں سورۃ النساء کی مذکورہ بالا آیات کے تحت خود کشی کی حرمت پر مبنی احادیث درج کی ہیں (جو کہ اگلے صفحات میں آرہی ہیں)۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ائمہ تفسیر کے نزدیک بھی یہ آیات خود کشی کی ممانعت و حرمت پر دلالت کرتی ہیں۔

احادیث مبارکہ میں بھی خود کشی کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

فَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِعَيْنِکَ عَلَيْکَ حَقًّا.

’’تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری آنکھوں کا تم پر حق ہے۔‘‘

  1. بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب حق الجسم فی الصوم، 2: 697، رقم: 1874

یہ حکم نبوی واضح طور پر اپنے جسم و جان اور تمام اعضاء کی حفاظت اور ان کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ آپ  نے خود کشی جیسے بھیانک اور حرام فعل کے مرتکب کو فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّی فِيْهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيْهَا أَبَدًا (وہ دوزخ میں جائے گا، ہمیشہ اس میں گرتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا) فرما کر دردناک عذاب کا مستحق قرار دیا ہے۔