https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday, 3 September 2025

حقوق زوجیت سے محرومی کی بناپر فسخ نکاح

 اگروہ خلع پربھی راضی نہہو تو اس صورت میں عورت کسی مسلمان جج کی عدالت سے شوہر کے   نان نفقہ  نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح کا مقدمہ  دائر کرسکتی ہے،جس کاطریقہ یہ ہے کہ  عورت اولاً عدالت میں شرعی گواہوں کے ذریعے اپنے نکاح کو ثابت کرے ،اس کے بعد شرعی گواہوں کے ذریعے شوہر کے نان نفقہ  نہ دینے   کو ثابت کرے،اگر عورت عدالت میں گواہوں کے ذریعے اپنے دعوی کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائےاورعدالت کے بلانے اور سمن جاری  کرنے کے باوجود شوہر حاضر نہ ہوتو عدالت اس نکاح کو فسخ کردے،جس کے بعد عدت گزار کر عورت  کادوسری جگہ نکاح کرنا  جائز  ہوگا ۔

ردالمحتار میں ہے:

"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا. قال: فعلى هذا يفرق بين فاسده وباطله في العدة، ولهذا يجب الحد مع العلم بالحرمة لأنه زنى كما في القنية و غيرها اهـ ."

(کتاب النکاح ،مطلب في النكاح الفاسد،3/132،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة، كذا في السراج الوهاج."

(کتاب النکاح،القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير: ص:280، ج: 1ط:دارالفکر)

فقہ السنۃ میں ہے:

"والخلع يكون بتراضي الزوج والزوجة."

(کتاب الطلاق:ج:2، ص:299 ط: دارالکتاب العربی)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية."

( کتاب الطلاق،الفصل الأول فی شرائط الخلع: ج:1، ص:488، ط:رشیدیه)

حیلۂ ناجزۃ میں ہے :

"والمتعنت الممتنع عن الإنفاق  ففی مجموع الأمیر ما نصه : إن منعھا نفقة الحال فلها القیام، فإن لم یثبت عسرہ

Sunday, 31 August 2025

اذان کالر ٹون کے طور پر لگانا

 رنگ ٹون کا مقصد اس بات کی اطلاع دینا ہے کہ کوئی شخص آپ سے بات کرنے کا متمنی ہے ، گویا یہ دروازہ پر دستک دینے کے حکم میں ہے ، اس اطلاعی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اذان کی آواز کو استعمال کرنا بے محل ہے ، بلکہ ایک درجہ میں اس سے اُن مقدس کلمات کی توہین کا پہلو بھی نکلتا ہے ، اسی بنا پر حضرات فقہاء نے اس طرح کے مقاصد میں کلمات ذکر کا استعمال ناجائز قرار دیا ہے ، لہٰذا موبائل کی رنگ ٹون میں اذان کو فیڈ کرنا درست نہیں، خواہ وہ صرف فون کرنے والے ہی کو سنائی دے ، موبائل میں صرف سادہ گھنٹی کی آواز ہی لگانی چاہیے ۔ 



فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن سبح الفقاعي أو صلى على النبي - صلى الله عليه وآله وصحبه وسلم - عند فتح فقاعه على قصد ترويجه وتحسينه، أو القصاص إذا قصد بها. (كومئ هنكامه) أثم، وعن هذا يمنع إذا قدم واحد ‌من ‌العظماء إلى مجلس فسبح أو صلى على النبي صلى الله عليه وآله وأصحابه إعلاما بقدومه حتى ينفرج له الناس أو يقوموا له يأثم هكذا في الوجيز للكردري."

(کتاب الکراہیۃ، الباب الرابع فی الصلاة والتسبیح وقراء ة القرآن والذکر والدعاء ورفع الصوت عند قراء ة القرآن،ج:5،ص:315،ط:المطبعۃ الکبری الامیریہ)