https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 29 June 2021

مرادآباد میں سرسید کاقائم کردہ اسکول منہدم کردیاگیا

 مرادآباد : سرسید احمد خان کے قائم کردہ اسکول کی قدیم عمارت کو مرادآباد بلدی حکام نے منہدم کردیا ہے ۔ سرسید احمد خاں نے علی گڑھ میں  مدرسہ العلوم  تعلیمی ادارہ قائم کرنے سے کافی قبل مرادآباد اور غازی پور میں اسکولس قائم کئے تھے ۔ اُن کی تعلیمی اور سماجی سرگرمیاں نمایاں طورپر 1857 ء کی بغاوت کے بعد شروع ہوئیں 1858 ء میں سرسید کو مرادآباد میں صدر الصدور مقرر کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے وہاں ایک اسکول 1859 ء میں قائم کیا تھا ۔ اُسے سابقہ ریاستی حکومتوں نے ہیرٹیج بلڈنگ کی حیثیت سے محفوظ رکھا تھا لیکن موجودہ یوگی آدتیہ ناتھ زیرقیادت بی جے پی حکومت نے اسے چند روز قبل منہدم کردیا۔ یہ بلڈنگ تحصیل اسکول کے نام سے مشہور ہوئی تھی جس کا اب نام و نشان بھی مٹادیا گیا ہے ۔

Sunday 27 June 2021

مرد کے ستر کی مقدار

 مرد کا ستر ناف کے متصل نیچے سے لے کر گھٹنے تک ہے،ناف سترمیں شامل نہیں البتہ گھٹنے ستر میں شامل ہیں،اس حصے کا چھپانافرض ہے،کسی کے سامنے اس حصہ بدن کو بلاضرورتِ شرعیہ کھولناجائز نہیں ۔ اور کسی مرد کے لیے دوسرے مرد کے اس حصہ ستر کو دیکھناجائز نہیں ، البتہ ستر کے علاوہ بقیہ بدن اگر فتنے یاشہوت کا خوف نہ ہوتو دیکھ سکتاہے۔

حدیث شریف میں ہے:

'' حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ستر کی طرف نہ دیکھے، کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ستر کی طرف نہ دیکھے ''۔(مشکاۃ ص:268،قدیمی)

"مجمع الانہر" میں ہے:

''( و ) من ( الرجل إلى ما ينظر الرجل من الرجل ) أي إلى ما سوى العورة ( إن أمنت الشهوة ) وذلك ؛ لأن ما ليس بعورة لا يختلف فيه النساء والرجال، فكان لها أن تنظر منه ما ليس بعورة، وإن كانت في قلبها شهوة أو في أكبر رأيها أنها تشتهي أو شكت في ذلك يستحب لها أن تغض بصرها، ولو كان الرجل هو الناظر إلى ما يجوز له النظر منها كالوجه والكف لا ينظر إليه حتماً مع الخوف''.

وفیه أیضاً:

'' وينظر الرجل من الرجل إلى ما سوى العورة وقد بينت في الصلاة أن العورة ما بين السرة إلى الركبة والسرة ليستبعورة''۔(4/200،دارالکتب العلمیۃ

وھي- أي: العورة- للرجل ما تحت سرتہ إلی ما تحت رکبتہ (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ۲:۷۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”ما تحت سرتہ“:فالسرة لیست من العورة، درر۔قولہ: ”إلی ما تحت رکبتہ“: فالرکبة من العورة لروایة الدار قطني: ﴿ما تحت السرة إلی الرکبة من العورة﴾؛ لکنہ محتمل فالاحتیاط في دخول الرکبة، ولحدیث علي  رضي الله عنه  قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:﴿ الرکبة من العورة﴾، وتمامہ في شرح المنیة (رد المحتار)۔

یوپی میں تبدیلئ مذہب کے نام پر علماء کی گرفتاری ایک فرقہ وارانہ کھیل


 جمہوری ملک میں کوئی زبردستی کسی کا مذہب کیسے تبدیل کرا سکتا ہے ، اسلام جبرا مذہب تبدیلی کے سخت خلاف ہے ۔ملک کے ہر شہری کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے ، اور اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا آئینی و دستوری حق حاصل ہے ، اب موجودہ اتر پردیش کی حکومت اس کو مسلمانوں سے چھیننے کے لیئے کوشاں ہے ۔ اترپردیش کی حکومت اپنی عوام مخالف پالیسی کے سبب ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے ،اس نے آئندہ اسمبلی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کے لیئے مبینہ مذہب تبدیلی کے نام پر علماء کی گرفتاری کراکر فرقہ وارانہ کھیل کا آغاز کر دیا ہے ۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔ ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران اترپردیش کی یوگی حکومت نے ایسا کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا ،جس کی بنیاد پر وہ عوام کے درمیان جا کر ووٹ مانگ سکے ، اس لیئے سماج کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کی سازش کے تحت صوبہ میں مبینہ لو جہاد ، ماب لنچنگ کے وقوعہ تو جاری ہی ہیں ، مگر اب چوں کہ انتخاب کا وقت چھہ ماہ رہ گیا ہے اس لیئے ہندووں کے دلوں میں مسلمانوں کے تئیں نفرت پیدا کر پولرائزیشن کے لیئے مبینہ مذہب تبدیلی کے نام پر علماءکو گرفتار کرا کر ہندووں کو یہ پیغام دینے میں کوشاں ہے کہ وہ ہی اصلی ہندوتو کی علمبردار ہے ۔جبکہ حقیقت میں یہ جھوٹا پروپگنڈہ ہے ، بی جے پی اسی جھوٹ کے سہارے انتخاب میں کامیابی کا خواب دیکھ رہی ہے ۔ یہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہے ،اسی پروپگنڈہ پر ایک عرصے سے آر ایس ایس کام کر رہی ہے ۔بی جے پی کی جارحانہ فرقہ پرستی کی ان کارستانیوں کے سبب ہندوستان کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر مجروح کیا ہے ۔ملک کی اپنی مذہبی رواداری و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک شاندار تاریخ ہے ، اس کے برعکس جب سے بی جے پی ملک پر زیر اقتدار آئی ہے ،اسی وقت سے فرقہ پرستی کے بدبختانہ وقوعہ نے دنیا کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ ہندوستان اب اپنی دیرینہ روایات سے انحراف کرتا جا رہا ہے ۔خصوصی طور سے مذہبی آزادی کے حق کو چھیننے کی کوشش ایک منظم انداز میں کی جارہی ہے ۔ بی جے جے مغربی بنگال میں مذہبی جذبات کو بھڑکا کر کامیابی کا جو خواب دیکھا تھا اس کو عوام نے مسترد کر پیغام دے دیا ہے کہ اب حقیقی مسائل و مدعوں پر بات ہوگی ۔ مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو جو سبق بنگال کی عوام نے بی جے پی کو مسترد کر سکھایا ہے اس سے وہ گھبرا گئی ہے ,اور آئندہ اسمبلی انتخاب میں کامیابی کے لیئے یوگی حکومت ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ کھیل کا آغاز کر اپنی کامیابی کو یقینی بنانا چاہتی ہے ۔ اسی کی بنیاد پر علماءکو گرفتار کراکر اب ان کے خلاف دہشت گردی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گرفتار علماء کے ملک دشمن طاقتوں سے تعلق کا کوئی ثبوت ہے تو اس کو عوام کے سامنے لایا جائے ، مگر کسی بے گناہ کو صرف اس بنیاد پر گرفتار کرنا ، کہ وہ مذہب تبدیلی کا ملزم ہے تو یہ آئین و جمہوریت کے برعکس ہے ۔ مجھے عدلیہ پر پورا اعتماد ہے کہ انصاف ملے گا ۔پیس پارٹی کی فسطائی طاقتوں پر پوری نظر ہے وہ انصاف کے لیئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی ۔