زنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے خواہ کسی کے ساتھ ہو، لہٰذا سالی کے ساتھ زنا بھی کبیرہ گناہ ہے جس پر فوری طور پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔ نیز اجنبیہ کے ساتھ زنا کے جو احکام ہیں سالی سے زنا ثابت ہوجائے تو وہی احکام جاری ہوں گے، لہٰذا اگر شرعی گواہوں یا اقرار زنا کی وجہ سے عدالت میں زنا ثابت ہوجائے تو قاضی ایسے شخص کو سنگسار کرنے کا پابند ہوگا۔ اسی طرح اگر اس بدترین فعل کو جائز و حلال سمجھ کر کیا تو آیت قرآنی: (وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الأّخْتَيْن) کے انکار کی وجہ سے تجدیدِ ایمان و تجدید نکاح کرنا لازم ہوگا۔ بصورت دیگر سالی سے زنا کی وجہ سے بیوی سے نکاح ختم تو نہیں ہوگا، مگر جب تک سالی ایک ماہواری سے پاک نہ ہوجائے اس وقت تک اپنی بیوی سے ہمبستری کی شرعاً اجازت نہیں ہوگی، اور اگر سالی اس زنا کی وجہ سے حاملہ ہو گئی تو جب تک ولادت نہ ہوجائے زانی کے لیے اپنی بیوی سے ہمبستری کی شرعاً اجازت نہ ہوگی۔ نیز آئندہ ایسے شخص کے لیے اپنی سالی سے پردہ کرنا ضروی ہوگا
Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
Saturday, 29 January 2022
Friday, 28 January 2022
A golden judgment
The suspect was a 15-year-old Mexican boy. He was caught stealing from a store. While he was attempted to escape from the guard’s grip (when caught), a store shelf was also broken during the resistance.
The judge heard the Chargesheet and asked the boy,
Judge: “Did you really steal something?”
Boy: “Yes, the bread and cheese.”
Judge: “Why?”
Boy: “because I needed it.”
Judge: “You could have bought.”
Boy: “I had no money.”
Judge: “You could take from your family”
Boy: “I have only a mother at home. She is sick and unemployed. I stole bread and cheese for her.”
Judge: “Why don’t you do any job?”
Boy: “I was working in a car wash. I took one day off for mom’s care, because of that they fired me from the job.”
Judge: “You could have asked for help”
Boy: “I was aking for help since morning. However, no one helped me.”
Then hearing ended and the judge began to make a decision. The judge announces the decision,
“Stealing of a Bread is the worst crime. And we are all responsible for this horrible crime. including me, everybody in the courtroom is guilty of this theft. I impose a fine of $10 on each person here and myself. Yes, no one can leave the court without paying ten dollars.”
Saying that the judge took $10 out of his pocket and put it on the table. Then the judge says,
“Also, The court imposes a fine of $1000 on the store administration, for treating a hungry child as inhumanly and handing him over to the police. The store have to pay the fine within 24 hours, otherwise, the court would order the store to be sealed.”
The final remarks of the verdict were: “The court apologizes to the boy while paying the fine, collected from the store management and the audience.
After hearing the verdict, the audience had tears in the eyes, and the boy’s hiccups were tied. And he was repeatedly calling the judge a God, a God.
خفین پرمسح کاطریقہ
موزوں پر مسح کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ کی انگلیاں بھگوکر کھلی ہوئی حالت میں موزوں کے اگلے ظاہری حصہ سے اوپر پنڈلیوں کی طرف خط کھینچ دیا جائے، انگلیاں پوری رکھی جائیں؛ بلکہ اگر انگلیوں کے ساتھ ہتھیلی بھی شامل کرلی جائے تو زیادہ بہتر ہے ”والسنة أن یخطّ خطوطاً بأصابع ید مفرّجة قلیلاً یبدأ مِن قبل أصابع رجلہ متوجّہا إلی اأصل السّاق ومحلّہ علی ظاہر خفیہ من روٴوس أصابعہ (درمختار) وإن وضع الکفین مع الأصابع کان أحسن (رد المحتار علی الدر المختار: ۱/ ۱۴۸، ط:زکریا) وانظر بہشتی زیور (۱/۷۲، ط: اختری) (۲) موزوہ اتارنے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے؛ لہٰذا اگر کسی شخص نے باوضو ہونے کی حالت میں موزہ اتارا تو اس پر ضروری ہے کہ پاوٴں دھوکر دوبارہ موزہ پہنے اگر بلا پاوٴں دھوئے موزہ پہنا تو ایسی صورت میں موزے پر مسح کرنا درست نہیں ہے۔ (۳) موزہ اتارنے سے صرف مسح ٹوٹتا ہے وضو نہیں ٹوٹتا، لہٰذا اگر کوئی باوضو شخص موزہ اتارتا ہے تو اس کے لیے پاوٴں دھوکر دوبارہ موزہ پہن لینا کافی ہے دوبارہ وضو کرنا ضروری نہیں ہے؛ البتہ اگر کرلے تو بہتر ہے۔ وناقضة ناقض الوضوء؛ لأنہ بعضہ ونزع خفّ ولو واحدًا․․․ وبعدہما أي النزع والمضي غسل المتوضئ رجلیہ لا غیر، قال الشامي: ینبغي أن یستحب غسل الباقی أیضًا مراعاة للولاء المستحب وخروجًا من خلاف مالک (الدر مع الرد: ۱/۴۶۳، ۴۶۴، ط: زکریا
Wednesday, 26 January 2022
گردن کامسح کرنا
وضو میں سر کے ساتھ گردن کے بعض حصہ کا مسح کرلینا مستحب ہے، حنفیہ کا یہی مذہب ہے، اسے بدعت کہنا غلط ہے: عن موسی بن طلحة قال من مسح قفاہ مع رأسہ وقي من الغل (شرح إحیاء العلوم للزبیدي: ۲/۳۶۵) عن نافع عن ابن عمر أن النبي صلیا للہ علیہ وسلم قال من توضأ ومسح بیدیہ علی عنقہ وقي الغل یوم القیامة (التلخیص الحبیر: ۱/۳۴، إعلاء السنن: ۱/۱۲۰) اس کے علاوہ اور بھی روایات ہیں جن سے سر کے ساتھ گردن کے مسح کا استحباب ثابت ہوتا ہے، تفصیل کے لیے اعلاء السنن: ۱/۱۲۰ کا مطالعہ فرمائیں۔
Tuesday, 25 January 2022
موزے پرمسح کے احکام
چمڑے کےموزے مخصوص شرائط پر پورے اترتے ہوں اور پاکی کی حالت میں پہنے گئے ہوں تو پاوں دهونے کے بجائے ان پر مسح جائز ہے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ ایسے موزے جو پورے چمڑے کے ہوں یا ان کے اوپر اور نچلے حصے میں چمڑا ہو یا صرف نچلے حصے میں چمڑا ہو ان پر مسح کرنا جائز ہے، اسی طرح ایسی جرابیں جن میں تین شرطیں پائی جائیں: 1 گاڑھے ہوں کہ ان پر پانی ڈالا جائے تو پاوں تک نہ پہنچے. 2 اتنے مضبوط ہوں کہ بغیر جوتوں کے بهی تین میل پیدل چلنا ممکن ہو. 3 سخت بهی ایسی ہوں کہ بغیر باندهے پہننے سے نہ گریں، ان پر بهی مسح جائز ہے، ان کے علاوہ اونی سوتی یانائلون کی مروجہ جرابوں پر مسح جائز نہیں، مسح کرنے کا طریقہ یہ ہے پاوں دهوکر پاکی کی حالت میں موزے پہنے جائیں، اس کے بعد پہلی بار وضو ٹوٹ جانے پر وضو کرتے ہوئے موزوں پر مسح کرسکتے ہیں ، یعنی موزوں کے اوپر والے حصے پر گیلا ہاته پهیریں گے یعنی پاوں کی انگلیوں پر تر ہاته رکه کر اوپر کی طرف کهینچیں گے، مسح کی مدت مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات یعنی چوبیس گهنٹے ہیں ، جبکہ مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں یعنی بہتر گهنٹے ہیں، یہ مدت موزے پہننے کے بعد پہلی بار وضو ٹوٹنے کے بعد سے شروع ہوتی ہے، اس دوران اگر کوئی وضو توڑنے والی صورت پیش آئے تو وضو ٹوٹ تو جاتا ہے اور اسی طرح دوبارہ وضو بهی کرنا ہوگا، البتہ پیر دهونے کی بجائے ان پر مسح کرنا جائز ہوتا ہے
وناقضة ناقض الوضوء؛ لأنہ بعضہ ونزع خفّ ولو واحدًا․․․ وبعدہما أي النزع والمضي غسل المتوضئ رجلیہ لا غیر، قال الشامي: ینبغي أن یستحب غسل الباقی أیضًا مراعاة للولاء المستحب وخروجًا من خلاف مالک (الدر مع الرد: ۱/۴۶۳، ۴۶۴، ط: زکریا)
Monday, 24 January 2022
حالت احرام میں ماسک لگانے سے دم لازم ہوگا یا نہیں
ماسک چوں کہ چہرے کے چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ کو چھپالیتا ہے، لہذا اگر کوئی شخص (خواہ مرد ہو یا عورت) احرام کی حالت میں مروجہ ماسک سے چوتھائی چہرہ یا اس سے زیادہ چھپاکر پورا دن یا پوری رات (یعنی بارہ گھنٹۓ) پہنے رکھے تو اس صورت میں دم دینا لازم ہوگا، اور اس سے کم پہننے کی صورت میں صدقہ لازم ہوگا، بلا عذر ماسک پہننے والا گناہ گار ہوگا، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے پہنا ہو تو گناہ نہ ہوگا، تاہم دم یا صدقہ کا وجوب تفصیل بالا کے مطابق بہر صورت ہوگا؛ لہٰذا عمرہ کرنے والے شخص کو ماسک پہننا مجبوری ہو تو اسے چاہیے کہ وہ وقتًا فوقتًا ماسک اتارتا رہے، یا چوتھائی چہرہ نہ چھپائے؛ تاکہ چوتھائی چہرہ چھپائے ہوئے بارہ گھنٹے پورے نہ ہوں۔
غنية الناسك میں ہے:
"و أما تعصيب الرأس و الوجه فمكروه مطلقاً، موجب للجزاء بعذر أو بغير عذر، للتغليظ إلا ان صاحب العذر غير آثم".
( باب الإحرام، فصل في مكروهات الإحرام، ص: ٩١، ط: إدارة القرآن)
و فيه أيضًا:
"و لو عصب رأسه أو وجهه يومًا أو ليلةً فعليه صدقة، إلا ان يأخذ قدر الربع فدم".
( باب الجنايات، الفصل الثالث: في تغطية الرأس و الوجه، ص: ٢٥٤، ط: إدارة القرآن)