https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 24 May 2020

تین ہزار نفوس پرمشتمل گاؤں میں نمازجمعہ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں
چلی،میوات ہریانہ میں ٤۵٠/٥٠٠ مکانات اور  تین ہزار نفوس پر مشتمل ایک گاؤں ہے
 جس میں پکی اور بہترین سڑک ہے
بجلی لائٹ بھی ہے
پانی بھی الحمد للّٰہ اچھا ہے
۳ مساجد بھی ہیں
اسکول بھی ہے
۱٤/١٥ ١دکانیں بھی ہیں
اور گاؤں میں ڈاکٹر بھی موجود ہے
اور گاؤں میں روز مرہ کی ضروریات کا سامان بھی مل جاتا ہے
اس گاؤں میں پہلے سے جمعہ نہیں ہوتا ہے  تو کیا اس گاؤں میں نماز جمعہ اور عیدین درست ہے یا نہیں
جب کہ ہمارے علاقے میں اس سے چھوٹے گاؤں میں بھی نماز جمعہ ہورہی ہے
برائے مہربانی مفصل و مدلل جواب مرحمت فرمائیں

المستفتی محمد شاکر چلی ہریانہ میوات

الجواب وبالله التوفيق ومنه المستعان وعليه التكلان
صورت مسئولہ میں مذکورہ بستی قریۂ کبیرہ کے حکم میں ہے جبکہ وہاں چودہ پندرہ دوکانیں ہیں اور روز مرہ ضروریات کاسامان مل جاتاہے فی الحقیقۃ یہاں جمعہ وعیدین بلاترددواجب الاداہیں
:
وتقع فرضا فى القصبات والقرى الكبيرة التى فيها أسواق إلى أن قال و فيماذكرنا إشارةإلى أنها لا تجوز فى الصغيرة.
ردالمحتار باب الجمعة ج١ص٧٤٨
فقط والله أعلم بالصواب 
محمد عامرالصمداني 
قاضئ شریعت
 دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
 ,علی گڑہ,یوپی بھارت