https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday, 23 September 2025

گنے کے سی پی آر کی خریدوفروخت

 چیک یا بل کی فروختگی کم قیمت پر جائز نہیں اور برابر دام لے کر دینا اس تاویل سے جائز ہوگا کہ مالک چیک دوسرے سے اس قدر رقم قرض لے اور پھر اپنے چیک کے وصول کرنے کا اسے وکیل بنادے اور اس بات کا بھی وکیل بنادے کہ اسے میرے قرض میں مجرا کرلینا۔ اس طرح ایک قرض اور دو توکیل کے مجموعہ پر مشتمل ہوکر معاملہ درست ہوسکتا ہے۔ لیکن جو صورت سوال میں ذکر کی گئی ہے 

بعض لوگ

سی پی آر کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے ہیں اور کسان کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئی مل کو دئیے گئے فی من ریٹ پر 5 سے12روپے کٹوتی کرتے ہوئے کسان سے سی پی آر لے لیتے ہیں اور پیسے دے دیتے ہیں ۔ یہ طریقہ جایز نہیں۔ مثال کے طور پراگر کسی کا 400 من گنا ہے اور مل اسے 170 روپے من کے حساب سے خریدتی ہے جس کی قمیت 68000 روپے بنتی ہیں ۔ سی پی آر کی خرید و فروخت کرنے والے اس کے بدلے کٹوتی کرتے ہوئے 64000 ہزار روپے دیتے ہیں۔ 

یہ طریقہ ناجائز اور حرام ہے دونوں (خریدنے بیچنے والے) گنہ گار ہوں گے۔ خریدنے والے سود لینے کے مرتکب ٹھہرے اور بیچنے والا سود دینے کا مرتکب ٹھہرا۔