چیک یا بل کی فروختگی کم قیمت پر جائز نہیں اور برابر دام لے کر دینا اس تاویل سے جائز ہوگا کہ مالک چیک دوسرے سے اس قدر رقم قرض لے اور پھر اپنے چیک کے وصول کرنے کا اسے وکیل بنادے اور اس بات کا بھی وکیل بنادے کہ اسے میرے قرض میں مجرا کرلینا۔ اس طرح ایک قرض اور دو توکیل کے مجموعہ پر مشتمل ہوکر معاملہ درست ہوسکتا ہے۔ لیکن جو صورت سوال میں ذکر کی گئی ہے
بعض لوگ
سی پی آر کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے ہیں اور کسان کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئی مل کو دئیے گئے فی من ریٹ پر 5 سے12روپے کٹوتی کرتے ہوئے کسان سے سی پی آر لے لیتے ہیں اور پیسے دے دیتے ہیں ۔ یہ طریقہ جایز نہیں۔ مثال کے طور پراگر کسی کا 400 من گنا ہے اور مل اسے 170 روپے من کے حساب سے خریدتی ہے جس کی قمیت 68000 روپے بنتی ہیں ۔ سی پی آر کی خرید و فروخت کرنے والے اس کے بدلے کٹوتی کرتے ہوئے 64000 ہزار روپے دیتے ہیں۔
یہ طریقہ ناجائز اور حرام ہے دونوں (خریدنے بیچنے والے) گنہ گار ہوں گے۔ خریدنے والے سود لینے کے مرتکب ٹھہرے اور بیچنے والا سود دینے کا مرتکب ٹھہرا۔