https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 1 May 2021

سابق رکن پارلیمنٹ جناب شہاب الدین صاحب کی وفات

 شہاب الدین. بہار کے شیر صفت ممبرپارلیمنٹ اور غریبوں کے مسیحاتھےان کی موت ہندوستان کے عظیم مرد مجاہد  کاسانحۂ ارتحال ہے. اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے .پسماندگان کوصبرجمیل عطافرمائے اور مسلمانان ہند کو ان کے نعم البدل سے نوازے. . وہبہار کی ہم عصرمسلم سیاست کےسب سے مضبوط و بے باک لیڈراورشیر دل قائد تھے. یقیناً  ان کی وفات سماج و سیاست کا بڑا خسارہ ہے . پسماندہ طبقات کے لئے ان کی حیثیت ایک عظیم مسیحا کی  تھی .

برا ہو زعفرانی گودی میڈیا کا جس نے ان کی ایسی کردار کشی  جیسے وہ کوئی خونخوار  رہزن ہوں حالانکہ مرحوم اقلیتوں ،پسماندہ طبقات اور کمزوروں کے لئے امید کی ایک کرن تھے ان سے منسوب قتل اور جرائم کےبیشتر قصے بے سروپا  ہیں).

بہار کے سیوان سے اٹھا یہ شہاب  اغیار کی سازش کے باوجود طویل عرصہ تک ریاست کامحور و مرکز بنا رہااور یہاں کی ہوائیں ان کے ابرو کے اشاروں کی منتطر رہیں. جب چاہا جیسا چاہا ویسا ہوا ان کی کرشماتی شخصیت کا ہر پہلو قابل رشک تھا یہی ایک بات تھی جس سے آسماں سیاست ان کا دشمن بن بیٹھا تھا

سیاست کے ذریعہ انہوں نے عوام  کی خوب خدمت کی. عوامی خدمات اور فلاح و بہبود کے کاز نےانہیں سیوان کا ہی نہیں ریاست کا بانکا ہیرو بنادیا اورعوام انہیں خوف و دہشت نہیں بلکہ لاڈ،پیار،ناز اور محبت میں'صاحب' کہنے لگے صاحب کی کرشماتی شخصیت کا کمال تھا انہوں نے کئی دہائیوں تک استحصالی ذہنیت اور خودساختہ سیاسی بازیگروں کی ناک مین نکیل ڈال  دی تھی. ان کی بے باکی ضرب المثل تھی.  وہ ایک اصول پسند شخص تھے جس نے کبھی فرقہ پرستوں سے سمجھوتہ نہیں کیا پسماندہ افراد کے حقوق کے لئے وہ ہمیشہ ایک جنگجو کی طرح کھڑا رہا اور جاتے  ہوئےسب کو رلا گیا غم کی اس گھڑی میں مسلمانان ہندان کے کنبہ کے ساتھ ہیں. شہاب الدین کے شاندار سیاسی سفر کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری اب ان کی شریک حیات محترمہ حنا شہاب اور جواں سال بیٹے اسامہ شہاب پر  ہے 

Monday 26 April 2021

جناب شاہداحمدخان صاحب رحمہ اللہ کی وفات

 اب سے دوگھنٹہ قبل رفیق محترم جناب شاہد صاحب کی وفات ہوگئی. شروع میں کئ روزتک وہ تھکن محسوس کرتے تھے اتنی شدید کے چلنے پھرنے سے عاجز بالآخر ہسپتال میں داخل کیا گیا دودن آکسیجن پر رہے آج شام انتقال ہوگیا.انہوں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انجنئیر نگ کی ڈگری لی.کویت, امریکہ, اورکناڈامیں سروس کی. کناڈاہی میں رہائش اختیارکرلی تھی. باقاعدہ شہریت بھی حاصل تھی. عرصۂ دراز سے علی گڑھ میں ہی مقیم تھے. اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرما ئے  اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے. 

آنے جانے پہ سانس کے ہے مدار 

سخت ناپائدار  ہے دنیا.  

ایک مرتبہ اردن گئے  تو میرے  لئے .بیروت  کی چھپی  ہوئی  نہایت دیدہ زیب  فتح الباری عربی شرح صحیح بخاری ,اورالموردعربی انگلش لغت  لائے.ان  کی وفات  سے جو خلا پیدا ہو گیا ہے اس کا پر ہو نا بظاہر مشکل ہے. 

اب انہیں ڈھونڈو چراغ رخ زیبا لے کر 

.ان سادگی شرافت دیانت للہیت اور خلوص  سے مجھے عشق تھا.  جب بھی  تشریف لاتے  بڑے خلوص سے راقم الحروف سے محو گفتگو رہتے .زیادہ دن ہوجاتے تو خودفون کرکے خیریت معلوم کرتے. افسوس اس وبا ء  عظیم نے  کیسے کیسے عزیز چھین لئے .

روز اک حشر سا محسوس ہواکرتا ہے. 

پھر بھی سنتے ہیں کہ ہے روز قیامت باقی