https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 12 March 2021

وہیں لگی کہ جونازک مقام تھے دل کے

 آجکل اسلام کے خلاف کوئی نہ کوئی انہونی اور لرزہ خیز آواز دل ودماغ پر تقریباروز ہی بجلی گرا جاتی ہے.ابھی پاکستانی خواتین مارچ کاغم تازہ تھا کہ خود ہندوستان سے اس سے بھی سینکڑوں گنااندوہناک خبر آئی کہ وسیم رضوی نام کے زندیق نے جوشیعہ وقف بورڈ کے سابق چیرمین ہیں اپنی خباثت کابرملااظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں 26آیات قرآنی کو قرآن مجید سےہٹادینے کی عرضی دی ہے.اس کی من گھڑت سوچ کے مطابق یہ آیات خلفاء ثلاثہ حضرت ابوبکر,حضرت عمر,حضرت عثمان رضی اللہ عنہم اجمعین کے ذریعے بڑھائی گئ تھیں .اس لئے اس کے بقول انہیں قرآن سے ہٹاناضروری ہے(نعوذباللہ).اس کے لئے اس مردود نے سپریم کورٹ سے استدعاء کی ہے.یہ دراصل آرایس ایس کی بہت پرانی مانگ ہے کہ قرآن مجیدمیں موجود جہاد سے متعلق آیات ہٹائی جائیں وسیم خبیث انہیں کا ایک آلۂ کار ہے.یہ حکومت کاہی زرخریدچمچہ ہے. اب دیکھنا  یہ ہے کہ سپریم کورٹ اس بارے میں کیارویہ اپناتی ہے.حکومت مسلمانان ہند کے خلاف نت نئے مسائل چھیڑکرعالم اسلام بالخصوص مسلمانان ہند کو ذہنی اذیت سے دوچارکررہی ہےاس سے پہلے سی اے اے ,این آر سی.دفعہ 370 کی تنسیخ ,طلاق ثلاثہ بل.بابری مسجدکاظالمانہ فیصلہ.لوجہاد کاخودساختہ قانون  وغیرہ کی لمبی فہرست ہے.حکومت اصل مسائل سے لوگوں کی نظریں ہٹانے کے لئے فرقہ پرستی پرمبنی متنازع ایشوز کھڑاکررہی ہے کیونکہ لڑاؤاورحکومت کرو کا انگریزی ضابطہ ہی اس کے مدنظرہے.تاکہ عوام انہیں مسائل سے دوچار اوردست و گریباں رہیں ملک ومعیشت ترقی وتوانائی کے الفاظ کو مکمل طور سے بھول جائیں.ان حالات میں خواب خرگوش میں رہناسخت نادانی ہوگی.

توڑدے مصلحت وقت کے پیمانے کو

نہ ملاخاک میں یہ بادۂ ناب اے ساقی

آیات قرآنی پریہ اعتراضات کم علمی نادانی  اورحماقت کے بھی غماز ہیں.

مثال کے طورپر سب سے زیادہ اعتراض

درج ذیل آیت پر کیا جاتاہے.

آیت السیف سورۂ توبہ آیت نمبر5:
فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ١ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِيْلَهُمْ١ؕ﴾
’’تو جب حرمت والے مہینے گزرجائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو اور انھیں پکڑو اور اُنھیں گھیرو اور ان کے لیے ہرگھات کی جگہ بیٹھو۔ پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں تو اُن کا راستہ چھوڑدو۔‘‘

یہ آیات سیاق وسباق سے ہٹاکرپڑھی جاتی ہیں جس کی بناپر نادان لوگ انہیں قابل اعتراض سمجھتے ہیں 

  سیاق و سباق کو سمجھنے کے لیئے ضروری ہے کہ اس سورت کا مطالعہ آیت نمبر 1 سے شروع کیا جائے۔ جو یہ ہے کہ مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان جو معاہداتِ امن ہوئے تھے، ان سے براءت کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اس براءت( معاہدات کی منسوخی )سے عرب میں شرک اور مشرکین کا وجود عملاً خلاف قانون ہوگیا کیونکہ ملک کا غالب حصہ اسلام کے زیر حکم آچکا تھا۔ ان کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ کار باقی نہ رہا کہ یا تو لڑنے پر تیار ہوجائیں یا ملک چھوڑ کر نکل جائیں یا پھر اپنے آپ کو اسلامی حکومت کے نظم و ضبط میں دے دیں۔ مشرکین کو اپنا رویہ بدلنے کے لیے چار ماہ کا وقت دیا گیا۔
امام ابوبکر جصاص نے اسی تخصیص پر اپنی کتاب شرح مختصر طحاوی ج2 ص 13 پر لکھا ہے : یہ آیت مشرکین عرب کے بارےمیں اتری ہے دلیل اس پر اللہ تعالی کا فرمان اس سے پچھلی آیت” فاتموا الیہم عھدہم الی مدتہم ” “ان کے ساتھ کئے ہوئے معاہدے کی مدت کو پورا کرو (التوبہ ، آیت 4)ہے اسلئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس وقت معاہدہ صرف مشرکین عرب سے تھا۔ قرآن کے اِسی حکم کو اللہ کے رسول ﷺنے((اُمِرْتُ اَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ))کے الفاظ سے بیان کیا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اِس حدیث کو اسی آیت کی تفسیر کے طور پر بیان کیا ہے۔ اسکو بھی مخالفین سارے سیناریو سے ہٹ کے پیش کرتے ہیں ۔
((اُمِرْتُ اَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَشْھَدُوْا اَنْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَیُقِیْمُوا الصَّلَاۃَ وُیُـؤْتُوا الزَّکٰوۃَ ‘ فَاِذَا فَعَلُوْا ذٰلِکَ عَصَمُوْا مِنِّیْ دِمَائَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ اِلاَّ بِحَقِّ الْاِسْلَامِ‘ وَحِسَابُھُمْ عَلَی اللّٰہِ))
’’مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اُس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ یہ اقرار نہ کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد‘ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم نہ کریں اور زکوٰۃ ادانہ کریں۔پس جب وہ یہ کر لیں گے ‘تو اپنے مال اور جانیں مجھ سے بچا لیں گے‘ سوائے اسلام کے حق کے‘اور اُن کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔‘‘(صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب فان تابو واقومواالصلوٰۃ وآتوا الزکٰوۃ،حدیث رقم 24،صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب الامر بقتال الناس حتیٰ یقول لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ،حدیث رقم 31(
اِس حدیث مبارکہ میں((الناس))سے مراد مشرکین ہیں چنانچہ سنن ابی داؤد اور سنن نسائی کی ایک روایت میں ((اَنْ اُقَاتِلَ الْمُشْرِکِیْنَ))کے الفاظ آئے ہیں۔یہ حکم خصوصی طور پر مشرکین عرب کے متعلق ہے 

ہندوستانی مشرکین سے ان آیات کاکوئی تعلق نہیں. لیکن اس کے باوجود واویلااور قرآن مجید سے آیات مذکور کوہٹانے کامطالبہ صرف اسلامیان ہند کوذہنی کرب واذیت میں مبتلاکرنا ہے.

Monday 8 March 2021

مقتدی کاپچھلی صف میں تنہا نماز پڑھنا

 کسی صف میں ایک مقتدی کا اکیلے نماز پڑھنا مکروہ ہے، لہذا اگر اگلی صف میں گنجائش ہو تو اگلی صف میں شامل ہوجائے، ورنہ انتظار کرے، اس دوران کوئی دوسرا نمازی آجائے تو  اس کے ساتھ پچھلی صف میں کھڑے ہوکر نماز شروع کردے، لیکن اگر امام کے رکوع کرنے تک کوئی دوسرا نمازی نہ آئے تو  اگلی صف سے کسی نمازی کو کھینچ کر یا  اشارہ کر کے پیچھے بلا لے، بشرطیکہ اس کے بارے میں یہ اندیشہ نہ ہو کہ وہ نماز کے احکامات سے لاعلمی کی وجہ سے اپنی نماز فاسد  کر بیٹھے گا، اگر اس طرح کا اندیشہ ہو تو پھر اکیلے ہی پچھلی صف میں نیت باندھ کر امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوجائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 647):

"وقدمنا كراهة القيام في صف خلف صف فيه فرجة للنهي، وكذا القيام منفردًا وإن لم يجد فرجةً بل يجذب أحدًا من الصف ذكره ابن الكمال، لكن قالوا: في زماننا تركه أولى، فلذا قال في البحر: يكره وحده إلا إذا لم يجد فرجةً.
(قوله: لكن قالوا إلخ) القائل صاحب القنية فإنه عزا إلى بعض الكتب أتى جماعة ولم يجد في الصف فرجةً، قيل: يقوم وحده ويعذر، وقيل: يجذب واحدًا من الصف إلى نفسه فيقف بجنبه. والأصح ما روى هشام عن محمد أنه ينتظر إلى الركوع، فإن جاء رجل وإلا جذب إليه رجلًا أو دخل في الصف، ثم قال في القنية: والقيام وحده أولى في زماننا لغلبة الجهل على العوام فإذا جره تفسد صلاته اهـ قال في الخزائن قلت: وينبغي التفويض إلى رأي المبتلى، فإن رأى من لايتأذى لدين أو صداقة زاحمه أو عالمًا جذبه وإلا انفرد. اهـ. قلت: وهو توفيق حسن اختاره ابن وهبان في شرح منظومته (قوله: فلذا قال إلخ) أي فلم يذكر الجذب؛ لما مر."