https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday, 1 October 2024

نماز کن فیکون کا حکم



کن فیکون والی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ یا بزرگان دین میں سے کسی سے ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کی اپنی طرف سے بنائی ہوئی ہے، لہذا اس سے بچنا چاہیئے، اور حاجت روائی کے لیے سنت کے مطابق دو رکعت صلاۃ الحاجت پڑھ کر دعا مانگنی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (أبواب الوتر، رقم الحدیث: 344، 344/2، ط: شركة مكتبة و مطبعة مصطفى البابي)
عن عبد الله بن أبي أوفى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له إلى الله حاجة، أو إلى أحد من بني آدم فليتوضأ وليحسن الوضوء، ثم ليصل ركعتين، ثم ليثن على الله، وليصل على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، لا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها يا أرحم الراحمين "

انگلیوں کے عربی نام

 انگلی کو عربی میں    "إِصْبَع"اور"أُصْبُع"کہتے ہیں،  جس کی جمع  "أصابعُ"آتی ہے یعنی انگلیاں۔ نیز یہ لفظ عربی میں نو طرح پڑھا جاتاہے، یعنی:

إِصْبَعُ و أُصْبَعُ و أَصْبَعُ و إِصْبِعُ و أُصْبِعُ و أَصْبِعُ و إِصْبُعُ و أُصْبُعُ و أَصْبُعُ

پانچوں انگلیوں کے نام ترتیب وار درج ذیل ہیں:

الإبْهامُ: انگوٹھا۔

السَّبَّابَةُ: انگوٹھے کے برابر والی انگلی، جسے شہادت کی انگلی یا اشارہ کرنے والی انگلی بھی کہتے ہیں۔

الوُسْطى: شہادت کی انگلی کے برابر والی انگلی، جو بالکل درمیان میں ہوتی ہے اور اس کے دائیں بائیں دو دو انگلیاں ہوتی ہیں۔

البِنْصِرُ: درمیانی اور سب سے آخری انگلی کے بیچ والی انگلی۔

الخِنْصِرُ: سب سے آخری چھوٹی والی انگلی، جسے چھنگلی بھی کہتے ہیں۔

التَّلخِيص في مَعرفَةِ أسمَاءِ الأشياء (ص:61، ط:دار طلاس للدراسات والترجمة والنشر، دمشق):

’’و الأصابع، الواحدة إصبع، و هي الإبهام ثم السبابة ثم الوسطى ثم البنصر ثم الخنصر.‘‘

مجمع البحرين لليازجي (ص:412، ط:المطبعة الأدبية، بيروت):

قل: أول الأصابع الإبهام ... و بعدها سبابة تقام

و بعدها الوسطى، يليها البنصر ... و بعدها الصغرى أخيراً خنصر

تیمم کا طریقہ

 اگر پانی موجود نہ ہو یا کسی شرعی عذر کی بنا پر پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو  تو شریعتِ مطہرہ نے پاکی کے لیے تیمم کا طریقہ تجویز فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے :

﴿فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ﴾(  المائدہ : 6)

ترجمہ: تم کو پانی نہ ملے تو تم پاک زمین سے تیمم کر لیا کرو یعنی اپنے چہروں اور ہاتھوں پر ہاتھ اس زمین (کی جنس)  پر  سے (مار کر) پھیر لیا کرو"۔

تیمم کا طریقہ:

اولاً نیت کر لیں،  پھر پاک مٹی پر دونوں ہاتھ مار کر جھاڑ لیں، پھر پورے  چہرے پر ایک مرتبہ اس طرح پھیریں کہ کوئی جگہ  باقی نہ رہے، پھر دوسری مرتبہ اسی طرح زمین پر  ہاتھ ماریں اور  دونوں ہاتھوں پر کہنیوں سمیت اس طرح  ہاتھ پھیریں کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے اور  انگلیوں کے درمیان بھی  خلال  کریں۔

تیمم کے فرائض:

۱۔ایک مرتبہ پاک مٹی پر ہاتھ مار کر سارے چہرہ پر ہاتھ پھیرنا۔
۲۔ دوسری مرتبہ پھر ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں پر کہنیوں تک ہاتھ پھیرنا۔

تیمم کی شرائط:

نیت کرنا۔

ہاتھوں کا پھیرنا۔

تین یا زائد انگلیوں کا ستعمال۔

مٹی یا زمین کی جنس سے تعلق رکھنے والی کسی چیز سے تیمم کرنا۔

جس چیز (مٹی وغیرہ) سے تیمم کیا جارہا ہو اس کا پاک ہونا۔

پانی کا نہ ہونا۔


تیمم کی سنتیں:

شروع میں بسم اللہ پڑھنا۔
ہاتھوں کوہتھیلیوں کی طرف سے  مٹی (یا اس کی جنس پر) مارنا۔
دونوں ہاتھ مٹی پر رکھنے کے بعد آگے کھینچنا۔
پھر دونوں ہاتھوں کو مٹی پر رکھتے ہوئے پیچھے کو کھینچنا۔
پھر دونوں ہاتھوں کو جھاڑنا۔
ہاتھ مارتے وقت انگلیوں کو کشادہ کرنا۔

ترتیب کا خیال رکھنا۔
پے درپے کرنا۔

تیمم  کے نواقض:

تیمم کو ہر وہ چیز توڑ دیتی ہے جو وضو کو توڑ دیتی ہے، اس کے علاوہ پانی کے استعمال پر قادر ہونا بھی تیمم کے  لیے ناقض ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 231):

"و سننه ثمانية: الضرب بباطن كفيه، و إقبالهما، و إدبارهما، و نفضهما؛ و تفريج أصابعه، و تسمية، و ترتيب و ولاء".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 230):

"و شرطه ستة: النية، و المسح، و كونه بثلاث أصابع فأكثر، و الصعيد، و كونه مطهرًا، و فقد الماء."

الفتاوى الهندية (1/ 26):