https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 9 December 2022

صبرایوب

حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ” چیچک کی بیماری کی زد میں آنے والے سب سے پہلے ایوب علیہ السلام ہیں۔ “ مرض کا عرصہ اس میں کئی اقوال ہیں : وہب بن منبہ کے مطابق ”مکمل تین سال“ انس بن مالک کے مطابق ”سات سال اور کچھ مہینے اور آپ کو کوڑا کرکٹ میں پھینک دیا گیا اور آپ کے جسم میں بہت سے کیڑے پیدا ہو گئے یہاں تک کہ اللہ نے ان کی تکلیف کو دور فرمایا“ حضرت حمید کے مطابق ”18 سال آپ اس مرض میں مبتلا رہے “۔ اسماعيل بن عبد الرحمن السدی فرماتے ہیں کہ ” آپ کا گوشت گل سڑا گیا تھا، ہڈیاں اور پٹھے باقی رہ گئے تھے اور آپ کی زوجہ راکھ لاکر ان کے جسم کے نیچے بچھا دیتی جب تکلیف کی مدت زیادہ ہوگئی تو آپ کی بیوی نے کہا اے ایوب! آپ اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ اس تکلیف سے چھٹکارا عطا کرے اور آزمائش ٹال دے۔ایوب علیہ السلام نے جواب دیا اللہ نے مجھے ستر سال صحت وسلامتی سے نوازا تو کیا میں ستر سال بیماری پر صبر نہیں کر سکتا تو آپ کی زوجہ روپڑیں اور لوگوں کے گھروں میں محنت ومزدوری کرتیں اور اس کی جو کچھ مزدوری ملتی تو اس سے آپ کے کھانے کا انتظام کرتیں۔ “ شفایابی اللہ تعالیٰ نے ایوب پر ایک وحی نازل فرمائی تھی جس کے بعد وہ شفایاب ہو گئے تھے۔ ” اُرْكُضْ بِـرِجْلِكَ ۖ هٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَّشَرَابٌ‎ ​ ترجمہ : اپنا پاؤں (زمین پر) مار، یہ ٹھنڈا چشمہ نہانے اور پینے کو ہے۔ “ اور ایوب شفا کے پانی میں نہانے کے بعد شفایاب ہو گئے تھے۔ جب ان کی بیوی آئیں تو وہ ان کو دیکھ کر پہچان نہیں پائیں. ابن کثیر کے مطابق ”جب ان کی بیوی دیر سے پہنچی تو دیکھنے لگ گئی اتنے میں ایوب علیہ السلام اس کی طرف آئے جب اللہ نے ان کی بیماری ختم کردی تھی۔ اور وہ بہت خوبصورت حالت میں تھے بیوی آپ کو دیکھ کر پہچان نہیں سکی اور کہنے لگی کیا تو نے اللہ کے نبی کو دیکھا ہے جو اس جگہ بیماری کی حالت میں موجود تھے؟ اللہ کی قسم میں نے کوئی نہیں دیکھا جو آپ کی مشابہ ہو جب وہ صحیح اور تندرست تھے انہوں نے جواب دیا میں وہی ہوں۔ “ ابن جریر طبری کے مطابق ”ایوب علیہ السلام کے دو کھلیان تھے ایک گندم کا ایک جو اللہ نے دو بادل بھیجے ایک بادل گندم کے کھلیان پر آیا اور اس نے سونا برسایا یہاں تک وہ لباب بھر گیا پھر دوسرے نے جو کے کھلیان پر چاندی برسائی یہاں تک کہ وہ لباب بھر گیا. ابن ابو حاتم نے اپنی سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ ”اللہ تعالیٰ آپ کو جنت کا لباس پہنایا۔ ایوب علیہ السلام ایک طرف ہوکر بیٹھ گئے آپ کی بیوی آئی اور آپ کو پہچان نہ سکی۔ اور کہنے لگی اے اللہ کے بندے اس جگہ ایک مریض تھا وہ کہاں گیا شاید اسے کتے لے گئے یا بھیڑئیے کھا گئے وہ کچھ دیر بات کرتی رہی۔ تو آپ نے فرمایا میں ہی ایوب ہوں تو کہنے لگی اے اللہ کے بندے میرے ساتھ کیوں مذاق کر رہا ہے۔ آپ نے فرمایا تجھ پر افسوس ہے میں ہی ایوب ہوں اللہ نے مجھے شفا عطا فرمائی اور میرا جسم درست کر دیا. ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ پاک نے حضرت ایوب علیہ السلام کو تندرستی دی تو ان پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش برسائی آپ اپنے ہاتھ سے ان کو لے کر کپڑوں پر ڈالنے لگے آپ کو کہا گیا کہ کیا تو سیر نہیں ہوا آپ نے بارگاہ الہٰی میں عرض کی یا اللہ تیری رحمت سے کون سیر ہو سکتا ہے۔ “(ابن ابی حاتم) صحت یابی کے بعد ایوب صحت یابی کے بعد ستر برس تک زندہ رہے اور دینِ حنیف کے لیے محنت کرتے رہے. مسلم عقائد کے مطابق ایوب کے بعد ان کی قوم نے ابراہیمی مذہب کو تبدیل کر دیا تھا۔ وفات ابن جریر طبری اور دیگر مؤرخین کے مطابق وفات کے وقت ایوب کی عمر تقریباً ترانوے برس تھی اور بعض کے خیال میں اس سے بھی زائد تھی.

ایک دعاء نبوی

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایا کرتے تھے: (رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا، لَكَ ذَكَّارًا، لَكَ رَهَّابًا، لَكَ مِطْوَاعًا، لَكَ مُخْبِتًا، إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي [یا اللہ! مجھے اپنا بہت زیادہ شکر اور ذکر کرنے والا بنا، تجھ سے بہت زیادہ ڈرنے والا، تیری اطاعت کرنے والا، تیرے لیے مر مٹنے والا، اور تیری ہی جانب رجوع اور انابت کرنے والا بنا، میرے پروردگار! میری توبہ قبول فرما، میرے گناہ دھو ڈال، میری دعا قبول فرما، میری حجت ثابت کر دے، میرے دل کو ہدایت دے، میری زبان راست فرما، اور میرے سینے سے کینہ نکال باہر کر]) ابو داود نے روایت کیا ہے، اور ترمذی اسے حسن صحیح حدیث قرار دیا۔

Tuesday 6 December 2022

ایک یادوطلاق کے بعد رجوع

پہلی اور دوسری صریح طلاق کو ’طلاقِ‌ رجعی‘ کہا جاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ طلاق کی عدت مکمل ہونے تک نکاح قائم رہتا ہے، عورت بدستور اِسی شوہر کے عقد میں‌ ہوتی ہے۔ اس دوران اگر میاں بیوی کی صلح ہو جائے تو طلاق کا اثر ختم ہو جاتا ہے، اسی عمل کو ’رجوع‘ کہا جاتا ہے۔ رُجوع کے مخصوص الفاظ‌ ہیں نہ کوئی خاص طریقہ ہے۔ شوہر زبان سے کہہ دے کہ میں نے طلاق واپس لے لی، بیوی کو ہاتھ لگا دے، بیوی سے ہمبستری کر لے، رجوع کی نیت سے فون کر لے، رجوع کی نیت سے برقی پیغام (message) بھیج دے تو رجوع ہو جاتا ہے۔ اگر عدت کی مدت مکمل ہو جائے تو رجوع کے لیے دوبارہ نکاح کرنا لازم ہوتا ہے۔ رجوع کے بعد اگرچہ طلاق کا اثر ختم ہوجاتا ہے، لیکن طلاق کا یہ حق استعمال ہونے کے بعد شوہر کے پاس اب باقی طلاقوں کا اختیار ہوگا۔ عقد نکاح کے وقت شوہر کو طلاق کے کُل تین حق ملے تھے اگر اس نے ایک حق استعمال کر کے رجوع کر لیا اُس کے پاس دو حق باقی ہیں، اگر دو حق استعمال کر کے رجوع کر لیا اس کے پاس صرف ایک حق باقی ہوگا۔ اگر اس نے یہ تیسرا حق بھی استعمال کر لیا تو اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔ والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح". الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 409): "(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب".