Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 6 December 2022
ایک یادوطلاق کے بعد رجوع
پہلی اور دوسری صریح طلاق کو ’طلاقِ رجعی‘ کہا جاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ طلاق کی عدت مکمل ہونے تک نکاح قائم رہتا ہے، عورت بدستور اِسی شوہر کے عقد میں ہوتی ہے۔ اس دوران اگر میاں بیوی کی صلح ہو جائے تو طلاق کا اثر ختم ہو جاتا ہے، اسی عمل کو ’رجوع‘ کہا جاتا ہے۔ رُجوع کے مخصوص الفاظ ہیں نہ کوئی خاص طریقہ ہے۔ شوہر زبان سے کہہ دے کہ میں نے طلاق واپس لے لی، بیوی کو ہاتھ لگا دے، بیوی سے ہمبستری کر لے، رجوع کی نیت سے فون کر لے، رجوع کی نیت سے برقی پیغام (message) بھیج دے تو رجوع ہو جاتا ہے۔ اگر عدت کی مدت مکمل ہو جائے تو رجوع کے لیے دوبارہ نکاح کرنا لازم ہوتا ہے۔
رجوع کے بعد اگرچہ طلاق کا اثر ختم ہوجاتا ہے، لیکن طلاق کا یہ حق استعمال ہونے کے بعد شوہر کے پاس اب باقی طلاقوں کا اختیار ہوگا۔ عقد نکاح کے وقت شوہر کو طلاق کے کُل تین حق ملے تھے اگر اس نے ایک حق استعمال کر کے رجوع کر لیا اُس کے پاس دو حق باقی ہیں، اگر دو حق استعمال کر کے رجوع کر لیا اس کے پاس صرف ایک حق باقی ہوگا۔ اگر اس نے یہ تیسرا حق بھی استعمال کر لیا تو اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے
حرام ہوجائے گی۔
والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 409):
"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب".
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment