https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday, 15 March 2025

روزے کی حالت میں مچھر ماراگربتی جلانا

 مچھر مارنے کے لیے اسپرے جلایا  اور اسی طرح اگر بتی خوشبو وغیرہ کے لیے  یامچھر بھگانے کیلئے جلائی اور پھر اپنے اختیار کے بغیر  خود بخود اس کا دھواں  منہ یا نا ک میں چلا گیا تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، اور ان اشیاء کو جلانے کے بعد اپنے قصد واختیار سے ان کا دھواں ناک یا منہ کے ذریعے اپنے جسم میں لے گیا تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔

فتاوی شامی  (2/ 395):
'' (أو دخل حلقه غبار أو ذباب أو دخان) ولو ذاكراً استحساناً ؛ لعدم إمكان التحرز عنه، ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عوداً أو عنبراً له ذاكراً ؛ لإمكان التحرز عنه، فليتنبه له، كما بسطه الشرنبلالي

Monday, 10 March 2025

بیوی کے انتقال کے بعد مھر کی رقم کس کو دی جایے

 اگر شوہر نے بیوی کا حق مہر  (معجل یا مؤجل)  ادا نہ کیا ہو اور اس عورت کا انتقال ہوجائے تو  اس عورت کا  حق ِ مہر  شوہر  کے  ذمہ  واجب الادا  قرضہ ہونے کی وجہ سے اس عورت کے ترکہ میں شامل ہوگا، لہٰذا شوہر مرحومہ بیوی کے دیگر ترکہ کے ساتھ مہر کی رقم کو بھی شامل کردے اور مہر کی رقم میں سے میراث کے ضابطہ شرعی کے مطابق اپنا حصہ اگر مرحومہ کی اولاد نہ ہو تو ایسی صورت میں شوہر کو ترکہ میں سے آدھا(50%)حصہ ملتا ہے کاٹنے کے بعد باقی رقم مرحومہ بیوی کے دیگر ورثاء کو ادا کردے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (3/ 378):

’’قال: (وإذا مات الزوجان وقد سمى لها مهرا فلورثتها أن يأخذوا ذلك من ميراث الزوج، وإن لم يكن سمى له مهرًا فلا شيء لورثتها عند أبي حنيفة. وقالا: لورثتها المهر في الوجهين) معناه المسمى في الوجه الأول ومهر المثل في الوجه الثاني، أما الأول؛ فلأن المسمى دين في ذمته وقد تأكد بالموت فيقضى من تركته، إلا إذا علم أنها ماتت أولا فيسقط  نصيبه من ذلك. وأما الثاني فوجه قولهما أن مهر المثل صار دينا في ذمته كالمسمى فلا يسقط بالموت كما إذا مات أحدهما. ولأبي حنيفة أن موتهما يدل على انقراض أقرانهما فبمهر من يقدر القاضي مهر المثل.

(قوله: على ما نبينه) يعني في المسألة التي تليها من غير فصل، وهي ما إذا مات الزوجان وقد سمى لها مهرا ثبت ذلك بالبينة أو بتصادق الورثة فلورثتها أن يأخذوا ذلك من ميراث الزوج، هذا إذا علم أن الزوج مات أولا أو علم أنهما ماتا معا أو لم تعلم الأولية؛ لأن المهر كان معلوم الثبوت، فلما لم يتيقن بسقوط شيء منه بموت المرأة أولا لا يسقط، وأما إذا علم أنها ماتت أولا فيسقط منه نصيب الزوج؛ لأنه ورث دينا على نفسه.‘‘