اگر بال محرم کے فعل کے بغیر خود بخود گر جائیں تو کچھ لازم نہیں،اور اگر بال محرم کے ایسے فعل سے گریں جس کا اس کو شریعت کی جانب سے حکم دیا گیا ہو ، جیسے نماز کے لئے وضو کرنے کاحکم دیا گیا ہے اور وضو کے دوران بال ٹوٹ جائیں تو تین بال گر جائیں تو ایک مٹھی گندم صدقہ کرنا ہو گا ۔
مناسك (ملاعلي قاری ) میں ہے:
"لا یخفی أ ن الشعر اذا سقط بنفسه لامحذور فيه ولا محظور لاحتمال قلعه قبل احرامه وسقوطه بغير قلعه."
(167،باب الجنایات ،مطبعۃ الترقی الماجدیہ بمکۃ)
غنیة الناسک ميں هے :
"اما اذا سقط بفعل المامور به کالوضوء، ففی ثلاث شعرات کف واحدۃ من طعام."
(256 ط ادارۃ القران)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وكذلك إذا حلق ربع رأسه أو ثلثه يجب عليه الدم ولو حلق دون الربع فعليه الصدقة كذا في شرح الطحاوي.وإذا حلق ربع لحيته فصاعدا فعليه دم، وإن كان أقل من الربع فصدقة كذا في السراج الوهاج."
(243/1،ط:دارالفكر)
اور اگرتین بالوں سےزائد بال گرگئےتوصدقہ فطرکی مقداردیناواجب ہوگی
فتبین أن نصف الصاع إنما ہو فی الزائد علی الشعرات الثلاث، أما إذا إذا سقط بفعل الأمور بہ کالوضوء ففی ثلاث شعرات کف واحدة من طعام أفادہ السعود، ما فی البدائع وغیرہ ولو أخذ شیئا من رأسہ أو لحیتہ أو لمس شیئا من ذلک فانتثر منہ شعرة فعلیہ صدقة فلعلہ تفریع علی إطلاق الروایة.(غنیة الناسک ،ص:330،الفصل الرابع فی الحلق وإزالة الشعر،ط:مکتبة یادکار شیخ سہارن فور) وفیہ : وإن کان سقط بدون نتف بأن توَضأ فسقط أو احترق بسب خبزہ کما فی مناسک الفارسی وجب للثلاث کف واحدة من طعام إلخ (ص:332)