https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday, 20 September 2025

حالت احرام میں بال گرنا

 اگر  بال محرم کے فعل کے بغیر خود بخود  گر جائیں  تو کچھ لازم نہیں،اور اگر بال محرم کے ایسے فعل سے گریں جس کا  اس کو شریعت  کی  جانب سے حکم دیا گیا ہو ، جیسے نماز کے لئے وضو کرنے کاحکم دیا گیا ہے اور وضو کے دوران بال ٹوٹ جائیں   تو تین  بال گر جائیں تو ایک مٹھی گندم صدقہ کرنا ہو گا ۔

مناسك (ملاعلي قاری ) میں ہے:

"لا یخفی  أ ن الشعر اذا سقط بنفسه لامحذور فيه ولا محظور لاحتمال قلعه قبل احرامه  وسقوطه بغير قلعه."

(167،باب الجنایات ،مطبعۃ الترقی  الماجدیہ بمکۃ)

غنیة الناسک  ميں هے :

"اما اذا سقط بفعل المامور به کالوضوء، ففی ثلاث شعرات کف واحدۃ من طعام."

 (256 ط ادارۃ القران)

فتاوی  ہندیہ میں ہے :

"وكذلك إذا حلق ‌ربع ‌رأسه أو ثلثه يجب عليه الدم ولو حلق دون الربع فعليه الصدقة كذا في شرح الطحاوي.وإذا حلق ربع لحيته فصاعدا فعليه دم، وإن كان أقل من الربع فصدقة كذا في السراج الوهاج."

(243/1،ط:دارالفكر)

اور  اگرتین بالوں سےزائد بال گرگئےتوصدقہ فطرکی مقداردیناواجب ہوگی

فتبین أن نصف الصاع إنما ہو فی الزائد علی الشعرات الثلاث، أما إذا إذا سقط بفعل الأمور بہ کالوضوء ففی ثلاث شعرات کف واحدة من طعام أفادہ السعود، ما فی البدائع وغیرہ ولو أخذ شیئا من رأسہ أو لحیتہ أو لمس شیئا من ذلک فانتثر منہ شعرة فعلیہ صدقة فلعلہ تفریع علی إطلاق الروایة.(غنیة الناسک ،ص:330،الفصل الرابع فی الحلق وإزالة الشعر،ط:مکتبة یادکار شیخ سہارن فور) وفیہ : وإن کان سقط بدون نتف بأن توَضأ فسقط أو احترق بسب خبزہ کما فی مناسک الفارسی وجب للثلاث کف واحدة من طعام إلخ (ص:332)



Wednesday, 17 September 2025

حالت احرام میں چہرہ ڈھانپنے کا حکم

 حالتِ احرام میں مرد اور عورت دونوں کے لیے چہرہ  ڈھانپنا منع ہے، البتہ  شریعت نے عورت کے لیے پردہ ہرحال میں لازم کیا ہے، اس لیے عورت  کسی نامحرم کے سامنے آنے پر اپنے چہرے کو چھپالے؛ تاکہ اس جگہ بدنگاہی اور بے پردگی نہ ہو،  صحابیات  رضی اللہ عنھن کا بھی یہی عمل رہا ہے۔ (ابوداود:۱/۲۵۴ ط:میرمحمد) اور  اگر حالتِ احرام میں غلطی سے چہرہ پر کپڑا یا چادر لگ جائے اور اسے فوراً ہٹادیا جائے تو اس صورت میں کوئی دم یا صدقہ لازم نہیں آئے گا، اور اگر بارہ گھنٹے سے زیادہ چہرہ ڈھانپا تو دم دینا لازم ہوگا، اور اگر اس سے کم وقت ڈھانپا تو صدقۂ فطر کی مقدار کے برابر صدقہ دینا لازم ہوگا، یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے۔

الفقه الإسلامي وأدلته (3/ 599):

"وأجاز الشافعية والحنفية ذلك بوجود حاجز عن الوجه فقالوا: للمرأة أن تسدل على وجهها ثوباً متجافياً عنه بخشبة ونحوها، سواء فعلته لحاجة من حر أو برد أو خوف فتنة ونحوها، أو لغير حاجة، فإن وقعت الخشبة فأصاب الثوب وجهها بغير اختيارها ورفعته في الحال، فلا فدية. وإن كان عمداً وقعت بغير اختيارها فاستدامت، لزمتها الفدية".  فقط