https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 29 December 2020

حضرت جلیبیب بن عبدالفہری رضی اللہ عنہ

 جليبيب بن عبد ٍ الفہری ، انصاری صحابئ رسول کونبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے اٹھایاتھا جیساکہ آگے آئے گا وه قبيلۂ بنوثعلبہ کے فردتھے .حضرت ابوبرزہ اسلمی سے مروی ہے کہ جلیبیب کے مزاج میں شوخی وظرافت بہت تھی وہ آیت حجاب کے نزول سے پہلےلوگوں کوہنسایاکرتے تھے.خواتین کے پاس سے گذرتے توانہیں ہنساتے.میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا،انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی ﷺ کو اس سے مطلع نہ کر دیتے، چنانچہ نبی ﷺ نے ایک انصاری آدمی سے کہا جس کا مفہوم ہے کہ اپنی بیٹی کے نکاح کا حق مجھے ديدو ، اس نے کہا زہے نصیب یارسول اللہ! بہت بہتر، نبی ﷺنے فرمایا میں اپنی ذات کے لیے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ! پھر کس کے لیے؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جلیبیب کے لیے، اس نے کہا یا رسول اللہ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کر لوں، چنانچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی ﷺتمہاری بیٹی کو پیغام نکاح دیتے ہیں، اس نے کہا بہت اچھا، ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، اس نے کہا کہ نبی ﷺ اپنے لیے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لیے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی ﷺکو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کر دیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔ باہم صلاح مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی ﷺ کو اس سے مطلع کرنے کے لیے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی ﷺ کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی ﷺ کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کر دیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چنانچہ اس کا باپ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، (،آنحضرتﷺ کو خبر ہوئی تو آپ نہایت مسرور ہوئے اور فرمایا :اللھم صب علیھا الخیرصبا ولا تجعل عیشھا کدا. خدا وندا اس پر خیر کا دریا بہادے اوراس کی زندگی کو تلخ نہ کر۔ دعائے نبویﷺ کا یہ اثر ہوا کہ تمام انصار میں اس سے زیادہ کوئی تونگر اورخرچ کرنے والی عورت نہ تھی۔)نبی ﷺنے فرمایا میں راضی ہوں، عورت کی رضا مندی پاکر آنحضرتﷺ نے جلیبیب سے کہا کہ فلاں لڑکی سے تمہارا نکاح کرتا ہوں،بولے یا رسول اللہ! آپ مجھے کھوٹا پائیں گے فرمایا" لکنک عنداللہ لست بکاسد "یعنی تم اللہ کے نزدیک کھوٹے نہیں ہو ۔چنانچہ نبی ﷺنے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا:

:شہادت

ایک غزوہ کے اختتام پر نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے  شہداء کے نام دریافت کئےلوگوں نے چند آدمیوں کے نام گنائے ،آپ نے 3مرتبہ پوچھا اور وہی جواب ملا تو فرمایا :لکنی افقد جليبیبا! لیکن میں جليبیب کو گم پاتا ہوں۔ مسلمان جليبیب کی تلاش میں نکلے تو دیکھا کہ سات آدمیوں کے پہلو میں مقتول پڑے ہیں، آنحضرت ﷺ کو خبر ہوئی، آپ خود تشریف لائے،اورلاش کے پاس کھڑے ہوکر فرمایا:قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ.'سات کو قتل کرکے قتل ہوا یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں'
۔ اور جلبیب کی لاش کو اپنے ہاتھ سے اٹھا کر لائے اور قبر کھدواکر دفن کیا اورغسل نہیں دیا ۔