https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 24 May 2024

أ غرب كلمات اللغة العربية

 

  • كلمة نقاخ: يتم نطق هذه الكلمة من خلال ضم الحرف الأول وفتح الحرف الثاني، ومعناها هو الماء العذب.
  • كلمة هِلَّوف: تنطيق عبر كسر الحرف الأول مع فتح وتشديد الحرف الثاني، ومعنى هذه الكلمة يشير إلى من يست غمامه شمسه.
  • كلمة اطلخم: كسر الحرف الأول وفتح الثاني، وهي تأتي بمعنى زاد واشتد، كأن نقول على سبيل المثال: اطلخم الأمر.
  • كلمة الجرشي: استخدم بعض الشعراء هذه الكلمة ولقد كان معناها يُشير إلى النفس، مثل قول (كريم الجرشي عظيم النسب).
  • كلمة العرين: يتم استخدام هذه الكلمة في الوقت الحالي إلى حد ما، ولكن كان يتم نطقها بطريقة في لفظة يُشير معناها إلى (اللحم).

علما کو گالی دینا

 کسی عام مسلمان کو بھی  گالی دینا، از روئے حدیث سببِ فسق ہے،  جس سے اجتناب لازم ہے، اور حدیث شریف کے مطابق انسان کو جہنم کی آگ میں اوندھے منہ ڈالنے کا بڑا سبب زبان ہے، ایک حدیث میں ہے کہ جو دو چیزوں کی مجھے ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتاہوں، ان دو میں سے ایک زبان ہے۔

ریاض الصالحین للنووی میں ہے:

"وعنِ ابنِ مَسعودٍ قَالَ: قَالَ رسُولُ اللَّه ﷺ: سِباب المُسْلِمِ فُسوقٌ، وقِتَالُهُ كُفْرٌ متفقٌ عَلَيهِ". ( رياض الصالحين للنووي، باب تحريم سَبّ المسلم بغير حق)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔

"وعنْ أَبي هُرَيرةَ أنَّ رسُولَ اللَّه ﷺ قالَ: المُتَسابانِ مَا قَالا، فَعَلى البَادِي مِنْهُما حتَّى يَعْتَدِي المظلُومُ. رواه مسلم". ( رياض الصالحين للنووي، باب تحريم سَبّ المسلم بغير حق)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : ایک دوسرے کو گالی دینے والے جو کچھ کہتے ہیں، تو وہ ان میں سے پہل کرنے والے کے سر ہے، یہاں تک کہ مظلوم زیادتی کرجائے۔ ( یعنی پھر وہ بھی اس گناہ میں شریک قرار پائے گا) .

علماءِ کرام کو بغیر کسی سبب ظاہری کے برا بھلا کہنا یا گالی دینا ناجائز ہے، فقہاءِ کرام نے ایسے شخص کے بارے میں بھی کفر کا اندیشہ ظاہر کیا ہے جو  کسی ظاہری سبب کے بغیر دل میں علماءِ کرام کا بغض رکھتاہو، لہذا اپنے اس عمل پر سچے دل سے توبہ و استغفار  لازم ہے، اور آئندہ علماءِ کرام سے بدگمان ہونے سے اجتناب کرنے کے  لیے اچھوں کی صحبت اختیار کی جائے۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقي الأبحر  میں ہے:

"وَفِي الْبَزَّازِيَّةِ: فَالِاسْتِخْفَافُ بِالْعُلَمَاءِ؛ لِكَوْنِهِمْ عُلَمَاءَ اسْتِخْفَافٌ بِالْعِلْمِ، وَالْعِلْمُ صِفَةُ اللَّهِ تَعَالَى مَنَحَهُ فَضْلًا عَلَى خِيَارِ عِبَادِهِ لِيَدُلُّوا خَلْقَهُ عَلَى شَرِيعَتِهِ نِيَابَةً عَنْ رُسُلِهِ، فَاسْتِخْفَافُهُ بِهَذَا يُعْلَمُ أَنَّهُ إلَى مَنْ يَعُودُ، فَإِنْ افْتَخَرَ سُلْطَانٌ عَادِلٌ بِأَنَّهُ ظِلُّ اللَّهِ تَعَالَى عَلَى خَلْقِهِ، يَقُولُ الْعُلَمَاءُ بِلُطْفٍ اللَّهُ اتَّصَفْنَا بِصِفَتِهِ بِنَفْسِ الْعِلْمِ، فَكَيْفَ إذَا اقْتَرَنَ بِهِ الْعَمَلُ الْمُلْكُ عَلَيْك لَوْلَا عَدْلُك فَأَيْنَ الْمُتَّصِفُ بِصِفَتِهِ مِنْ الَّذِينَ إذَا عَدَلُوا لَمْ يَعْدِلُوا عَنْ ظِلِّهِ، وَالِاسْتِخْفَافُ بِالْأَشْرَافِ وَالْعُلَمَاءِ كُفْرٌ. وَمَنْ قَالَ لِلْعَالِمِ عُوَيْلِمٌ أَوْ لِعَلَوِيٍّ عُلَيْوِيٌّ قَاصِدًا بِهِ الِاسْتِخْفَافَ كَفَرَ.

وَمَنْ أَهَانَ الشَّرِيعَةَ أَوْ الْمَسَائِلَ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا كَفَرَ، وَمَنْ بَغَضَ عَالِمًا مِنْ غَيْرِ سَبَبٍ ظَاهِرٍ خِيفَ عَلَيْهِ الْكُفْرُ، وَلَوْ شَتَمَ فَمَ عَالِمٍ فَقِيهٍ أَوْ عَلَوِيٍّ يُكَفَّرُ، وَتَطْلُقُ امْرَأَتُهُ ثَلَاثًا إجْمَاعًا كَمَا فِي مَجْمُوعَةِ الْمُؤَيَّدِيِّ نَقْلًا عَنْ الْحَاوِي، لَكِنَّ فِي عَامَّةِ الْمُعْتَبَرَاتِ أَنَّ هَذِهِ الْفُرْقَةَ فُرْقَةٌ بِغَيْرِ طَلَاقٍ عِنْدَ الشَّيْخَيْنِ فَكَيْفَ الثَّلَاثُ بِالْإِجْمَاعِ، تَدَبَّرْ". (كتاب السير، بَابُ الْمُرْتَدِّ، أَلْفَاظَ الْكُفْرِ أَنْوَاع، الرَّابِعُ فِي الِاسْتِخْفَافِ بِالْعِلْمِ، ١ / ٦٩٥، ط: دار احياء التراث

Thursday 23 May 2024

تین طلاق کے بعد رجوع

  تین طلاقیں ایک ساتھ دینے سے  تینوں طلاق واقع ہوچکی ہیں، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  رجوع جائز نہیں، نیز تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے۔ عدت کے گزرنے کے بعد بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ اگر وہ دوسری جگہ نکاح کرتی ہے اور وہ زن و شو کا تعلق قائم کرنے کے بعد از خود طلاق دے دیتاہے یا اس کا انتقال ہوجاتاہے اور اس کی عدت بھی گزر جاتی ہے تو پہلے شوہر سے نئے مہر کے تقرر کے ساتھ نکاح  جائز ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1 / 473):

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية".

Sunday 19 May 2024

لا صلاة لجارالمسجد الا في المسجد کی تحقیق

 فحديث " لا صلاة لجار المسجد إلا في المسجد " ضعيف، وقد أخرجه الدارقطني، والحاكم ، والبيهقي . وقد أورده ابن الجوزي في الموضوعات ، وضعفه الألباني في : ( إرواء الغليل في تخريج أحاديث منار السبيل)(2/251) و (السلسة الضعيفة برقم: 183) ، وضعيف الجامع الصغير برقم 6297.

ومع أن الحديث ضعيف فإن للمعنى الذي يدل عليه أصلا ثابتا