https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 27 June 2021

مرد کے ستر کی مقدار

 مرد کا ستر ناف کے متصل نیچے سے لے کر گھٹنے تک ہے،ناف سترمیں شامل نہیں البتہ گھٹنے ستر میں شامل ہیں،اس حصے کا چھپانافرض ہے،کسی کے سامنے اس حصہ بدن کو بلاضرورتِ شرعیہ کھولناجائز نہیں ۔ اور کسی مرد کے لیے دوسرے مرد کے اس حصہ ستر کو دیکھناجائز نہیں ، البتہ ستر کے علاوہ بقیہ بدن اگر فتنے یاشہوت کا خوف نہ ہوتو دیکھ سکتاہے۔

حدیث شریف میں ہے:

'' حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ستر کی طرف نہ دیکھے، کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ستر کی طرف نہ دیکھے ''۔(مشکاۃ ص:268،قدیمی)

"مجمع الانہر" میں ہے:

''( و ) من ( الرجل إلى ما ينظر الرجل من الرجل ) أي إلى ما سوى العورة ( إن أمنت الشهوة ) وذلك ؛ لأن ما ليس بعورة لا يختلف فيه النساء والرجال، فكان لها أن تنظر منه ما ليس بعورة، وإن كانت في قلبها شهوة أو في أكبر رأيها أنها تشتهي أو شكت في ذلك يستحب لها أن تغض بصرها، ولو كان الرجل هو الناظر إلى ما يجوز له النظر منها كالوجه والكف لا ينظر إليه حتماً مع الخوف''.

وفیه أیضاً:

'' وينظر الرجل من الرجل إلى ما سوى العورة وقد بينت في الصلاة أن العورة ما بين السرة إلى الركبة والسرة ليستبعورة''۔(4/200،دارالکتب العلمیۃ

وھي- أي: العورة- للرجل ما تحت سرتہ إلی ما تحت رکبتہ (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ۲:۷۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”ما تحت سرتہ“:فالسرة لیست من العورة، درر۔قولہ: ”إلی ما تحت رکبتہ“: فالرکبة من العورة لروایة الدار قطني: ﴿ما تحت السرة إلی الرکبة من العورة﴾؛ لکنہ محتمل فالاحتیاط في دخول الرکبة، ولحدیث علي  رضي الله عنه  قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:﴿ الرکبة من العورة﴾، وتمامہ في شرح المنیة (رد المحتار)۔

1 comment: