https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 1 August 2024

چہرے کی سرجری کرانا

 ازروئے شریعت   سرجری کروانے کی گنجائش صرف اُن انسانی عیب دار اعضاء میں دی  گئی ہے،جوسرجری کے بغیرانسان کے لیے باعث تکلیف ہوں یا جن میں سرجری نہ کروائی جائے توبیماری بڑھنے  یا پھیلنے کا امکان ہو، تاہم حُسن  وخوبصورتی کے لیے یا مزید پُر کشش بننے کے لیےکسی بھی قسم کی سرجری   کا عمل "تغییر لخلق اللّٰه" کے زمرے میں آتا ہے جو کہ حرام ہے،لہذا صورت مسئولہ میں بغیر کسی شرعی وجہ کے چہرے کی سرجری کرواناجائز نہیں ہے۔ تاہم اگر عیب ہو تو ازالہ عیب تک کی اجازت ہے۔

قرآن پاک میں ہے :

"{ لَعَنَهُ اللَّهُ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا  وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِوَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِوَمَنْ يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُبِينًا}"[النساء:118، 119]

ترجمہ :" جس کو خدا تعالیٰ نے اپنی رحمت سے دور ڈال رکھا ہے اور جس نے یوں کہا تھا کہ میں ضرور تیرے بندوں سے اپنا مقرر حصہ (اطاعت کا) لوں گا۔ اور میں ان کو گمراہ کروں گا اور میں ان کو ہوسیں دلاؤں گا اور میں ان کو تعلیم دوں گا جس میں وہ چوپایوں کے کانوں کوتراشا کریں گے اورمیں ان کو تعلیم دوں گا جس سے وہ الله تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑا کریں گے  اور جو شخص خدا تعالیٰ کو چھوڑ کرشیطان کو اپنا رفیق بناوے گا وہ صریح نقصان میں واقع ہوگا۔ "

(بيان القرآن ،ج:1،ص:157،ط:كتب خانه آرام باغ)

تفسیر قرطبی میں ہے :

"وهذه الأمور كلها قد شهدت الأحاديث بلعن فاعلها وأنها من الكبائر. واختلف في المعنى الذي نهي لأجلها، فقيل: لأنها من باب التدليس. وقيل: من باب تغيير خلق الله تعالى، كما قال ابن مسعود، وهو أصح، وهو يتضمن المعنى الأول. ثم قيل: هذا المنهي عنه إنما هو فيما يكون باقيا، لأنه من باب تغيير خلق الله تعالى، فأما ما لايكون باقيًا كالكحل والتزين به للنساء فقد أجاز العلماء ذلك مالك وغيره، وكرهه مالك للرجال."

(سورة النساء، آية: ۱۱۹، ج: ۵، صفحہ: ۳۹۳،  ط:  دار الکتب المصرية)

No comments:

Post a Comment