https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 1 August 2024

ولید اللہ نام رکھنا

 "ولید"نومولودبچےکوکہاجاتاہے، اور"ولید اللہ" کامعنی اللہ کاجناہوابنتاہے، اوریہ معنی شرعاًبالکل بھی درست نہیں ، لہذاجس بچے کانام لاعلمی میں "ولیداللہ"، رکھا گیاہے اسےتبدیل کرلیاجائے، آپﷺ بھی جب کسی کےنام کامعنیٰ نامناسب ہوتاتواسےتبدیل فرماتےتھے ، بہتریہ ہےکہ انبیاءکرام علیہم الصلاۃ والسلام یاصحابہ کرام رضون اللہ علیہم اجمعین  کےناموں میں سےکسی نام کاانتخاب کیاجائے، یہ باعث برکت ہے، ورنہ کوئی بھی اچھابامعنی نام منتخب کرسکتےہیں۔

قرآن کریم میں ہے:

{لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ}

(سورة الإخلاص, الآیه:3)

ترجمہ:"نہ کسی کوجنا، نہ کسی سےجنا۔"

سنن ابی داؤدمیں ہے:

"عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم غير اسم عاصية وقال: "أنت جميلة۔"

(کتاب الأدب، باب في تغيير الاسم القبيح، ج:4، ص:443، ط:المطبعة الأنصارية)

ترجمہ:حضرت ابن عمررضی اللہ عنہماسےروایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نےعاصیہ نامی عورت کانام تبدیل کرلیا، اورفرمایاکہ:آپ کانام جملیہ ہے۔"

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(كتاب الكراهية،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج:5،ص:362،ط:دار الفكر)

No comments:

Post a Comment