https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 2 August 2024

رشوت دیکر لائسنس بنوانا

 رشوت لینے اور دینے والے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت  فرمائی ہے، چنانچہ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں،  اور  گاڑی چلانے کی مطلوبہ اہلیت کے بغیر یا حکومت کی طرف سے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے  لیے مقرر  کیے گئے قانونی تقاضوں (ٹیسٹ وغیرہ) کو مکمل  کیے بغیر محض رشوت کی بنیاد پر  ڈرائیونگ لائسنس (Driving License)  حاصل کرنا بھی ناجائز ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص   گاڑی چلانے کی مطلوبہ اہلیت بھی رکھتا ہو اور حکومت کی طرف سے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے  لیے مقرر  کیے گئے قانونی تقاضوں (ٹیسٹ وغیرہ) کو  بھی پورا کر چکا ہو لیکن اس کے باوجود  متعلقہ ادارہ  یا لوگ رشوت کے بغیر اسے ڈرائیونگ لائسنس (Driving License)  دینے پر راضی نہ ہوں تو پھر بھی اسے  چاہیے کہ  وہ اپنی پوری کوشش کرے کہ رشوت دیے بغیر کسی طرح (مثلا حکام بالا کے علم میں لاکر یا متعلقہ ادارے میں کوئی واقفیت نکال کر)  اسے  ڈرائیونگ لائسنس (Driving License)   مل جائے۔

لیکن اگر ڈرائیونگ لائسنس کی شدید ضرورت ہونے اور  کوئی دوسرا متبادل راستہ نہ ہونے کی بنا پر اسے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے  مجبورا  رشوت دینی ہی پڑے تو  وہ گناہ گار نہ ہوگا،  کیوں کہ اپنے جائز حق کی وصولی کے  لیے اگر مجبورًا  رشوت دی جائے تو اس پر رشوت دینے کا گناہ نہیں ملتا، البتہ رشوت لینے والے شخص کے حق میں رشوت کی وہ رقم ناجائز ہی رہے گی اور اسے اس رشوت لینے کا سخت گناہ ملے گا۔

بہرحال! رشوت دے کر لائسنس بنانے پر توبہ و استغفار کیا جائے۔

1. جب آپ کو موٹر سائیکل اور گاڑی چلانا آتی ہے اور آپ نے کسی طرح لائسنس حاصل کر لیا ہے تو اب اس لائسنس کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

2. ابتداءً ہی قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر لائسنس کا حصول درست نہیں۔

جس وقت یہ رقم دی جا رہی تھی اس وقت اگر معلوم نہ تھا کہ یہ رقم کس مد میں دی جا رہی ہے تو بھی حکم یہی رہے گا۔

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: «لعن رسول الله ‌الراشي والمرتشي» رواه أبو داود، وابن ماجه."

ــ (وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما) : بالواو (قال: «لعن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ‌الراشي والمرتشي» ) : أي: معطي الرشوة وآخذها، وهى الوصلة إلى الحاجة بالمصانعة."

(کتاب الامارۃ و القضاء، باب رزق الولاۃ و هدایاهم، جلد: 6،  صفحہ: 2437، طبع: دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن  نفسه وماله ولاستخراج حق له ليس برشوة يعني في حق الدافع."

(کتاب الحظر والإباحة، فصل في البیع، جلد:

No comments:

Post a Comment