https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 November 2021

پگڑی کی دوکان خالی کرنے کی شکل میں پگڑی کی رقمواپس کرنا

 واضح رہے کہ مروجہ پگڑی کا  معاملہ شرعاً درست نہیں ہے؛ اس لیے کہ پگڑی نہ تو مکمل خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ(کرایہ داری) ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا  ایک  ملا جلامعاملہ ہے، پگڑی پر لیا گیا مکان یا دکان  بدستور مالک کی ملکیت میں برقرار رہتے ہیں۔

پگڑی کا معاملہ ختم کرنے کی صورت میں  جب پگڑی پر لینے والا شخص  دکان  اس کے مالک کو واپس کرے گا تو  مالک کے ذمے پگڑی کے پیسے واپس کرنا لازم ہوں گے، البتہ ساتھ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ اس نے اس دکان  میں اپنی ذاتی رقم سے کوئی تعمیراتی کام وغیرہ کرایا ہے یا نہیں ؟ اگر اس نے دکان  میں کوئی تعمیراتی کام مثلاً:  لکڑی، ٹائلز ، فرنیچر وغیرہ  کا اضافہ نہیں کیا ہے  تو  پگڑی کی جتنی رقم اس نے دی ہے وہ اس کو واپس دی جائے گی اور  دکان مالکِ دکان کی ہوگی، اور اگر اس شخص نے اپنی ذاتی رقم سے اس پگڑی کی دکان میں کوئی کام کروایا تھا ، مثلاً:  لکڑی، ٹائلز یا دیگر تعمیراتی کام، تو ایسی صورت میں وہ دکان کے  اصل مالک سے باہمی رضامندی سے ان کاموں کی  کوئی رقم  متعین کرکے خرید و فروخت کا معاملہ کرسکتا ہے۔ 

         "فتاوی شامی" میں ہے:

"وفي الأشباه : لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، كحق الشفعة، وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف.

(قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك، ولا يجوز الصلح عنها".(4 / 518، کتاب البیوع،  ط: سعید)

"بدائع الصنائع " میں ہے:

 "ولو أجرها المستأجر بأكثر من الأجرة الأولى فإن كانت الثانية من خلاف جنس الأولى طابت له الزيادة، وإن كانت من جنس الأولى لا تطيب له حتى يزيد في الدار زيادة من بناء أو حفر أو تطيين أو تجصيص".(4/ 206، کتاب الاجارۃ،  فصل فی حکم الاجارۃ، ط: سعید

No comments:

Post a Comment