https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 November 2021

مکینک کوگاہک لانے پرکمیشن دینا

 مکینک جو گاہک آ پ کے پاس لاتے ہیں اور اس میں اپنے کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں ان کا مطالبہ درست ہے، بشرطیکہ آپ ان سے کمیشن پہلے طے کرلیں کہ ہر گاہک پر اتنا کمیشن ہوگا یا اتنے کی خریداری پر اتنا کمیشن ہوگا، اور  پھر جو رقم آپ مناسب سمجھیں اس پر گاہک کو مال دے دیں۔ اس معاملہ کا گاہک کو معلوم ہونا ضروری نہیں۔ اس لیے کہ مکینک بطورِ بروکر  آپ کے لیے کسٹمر لایا  ہے،  اس کی اجرت وہ آپ سے لے رہا ہے، جس رقم پر آپ اپنا مال بیچیں اس سے مکینک کا دخل نہیں۔

اگر مکینک یہ کمیشن گاہک سے لےگا تو اس کے ذمہ لازم ہے کہ گاہک کو بتائے کہ یہ چیز اتنے کی ہے اور اس پر میرا اتنا کمیشن ہے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (7/ 11):
"ولايضم أجرة الطبيب والرائض والبيطار، وجعل الآبق وأجرة السمسار تضم إن كانت مشروطةً في العقد بالإجماع، وإن لم تكن مشروطةً بل كانت موسومةً، أكثر المشايخ على أنها لاتضم، ومنهم من قال: لاتضم أجرة الدلال بالإجماع، بخلاف أجرة السمسار إذا كانت مشروطة في العقد".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63):
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجاً ينسج له ثياباً في كل سنة"

No comments:

Post a Comment