https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 1 August 2024

ولیمہ کا مسنون وقت

 " ولیمہ مسنونہ" کا اعلیٰ اور افضل درجہ یہ ہے کہ شبِ زفاف اور صحبت   کے بعد ہو، اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ  شبِ زفاف کے بعد اور صحبت سے پہلے ہو،  یہ دونوں مسنون ولیمہ شمار ہوں گے،  اور اس کے علاوہ  نفس نکاح  کے بعد، یا رخصتی کے بعد اور شبِ زفاف سے پہلے جو ولیمہ ہو وہ " ولیمہ مسنونہ" تو نہیں ہوگا، البتہ اس سے نفسِ ولیمہ کی سنت ادا ہوجائے گی، گو مسنون وقت کی سنت ادا نہیں ہوگی، اور جو دعوت/ ضیافت عقدِ نکاح سے ہی پہلے کی جائے وہ ولیمہ ہی نہیں ہوگا، بلکہ عام دعوت ہوگی۔نیز  شبِ زفاف  کے تیسرے دن تک حدیث شریف سے ولیمہ کا ثبوت ہے، اگر شبِ زفاف کے بعد پہلے دن انتظام ہوسکتا ہو تو سب سے بہتر پہلا دن ہے، تیسرے دن کے بعد ولیمہ کرنا فقط ضیافت شمار ہوگی۔

اگر مہمان زیادہ ہوں، یا کسی مقام کا عرف ایک ہی دفعہ ولیمہ منعقد  کرکے مہمانوں کو بلانے کے بجائے  یہ ہو  کہ یکے بعد دیگرے مہمان آتے ہوں اور کھا کر چلے جاتے ہوں تو مستقلاً تین دن تک بھی ولیمہ کا کھانا کھلایا جاسکتا ہے،  حضورِ اقدس ﷺ نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح میں اسی طرح تین دنوں تک ولیمہ فرمایا ہے، الغرض ولیمہ ایک دن میں کر دیا جائے یا عرف کے مطابق مسلسل تین دنوں تک دونوں درست ہیں، لیکن مسلسل تین دن تک کھانا کھلانے میں یہ شرط ملحوظ رہے کہ اس میں دکھلاوا یا اسراف نہ ہو، بلکہ حسبِ استطاعت سنت کے اتباع کی نیت سے اس معاملے کو انجام دیا جائے۔ ایک حدیث میں ہے ' پہلے دن ولیمہ حق ہے، دوسرے دن نیکی ہے، اور  (مسلسل) تیسرے دن سناوا اور دکھلاواہے'۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"و عن أنس قال: أولم رسول الله صلى الله عليه و سلم حين بنى بزينب بنت جحش فأشبع الناس خبزاً و لحماً. رواه البخاري".

 (كتاب النكاح،الفصل الاول، باب الولیمة، 278/2،ط: قدیمی)

وفیہ ایضا: 

" قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «طعام أول يوم حق وطعام يوم الثاني سنة وطعام يوم الثالث ‌سمعة ومن سمع سمع الله به» . رواه الترمذي".

(‌‌كتاب النكاح،‌‌باب الوليمة،الفصل الثاني،٩٦٢/٢،ط : المكتب الإسلامي)

No comments:

Post a Comment