https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 5 June 2021

جمعہ کے دن زوال کا وقت

 بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جمعہ کے دن زوال نہیں ہوتا، اوقات کے لحاظ سے تمام ایام برابر ہیں، جمعہ کے دن بھی زوال کا وقت ہوتا ہے، اور دیگر ایام کی طرح اس دن بھی  اس وقت میں نماز پڑھنا درست نہیں۔

امام بخاری رحمۃاللہ علیہ نے صحیح حدیث ذکر کی ہے:

"أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه علیه وسلم کَانَ یُصَلِّي الجُمُعَةَ حِیْنَ تَمِیْلُ الشَّمْسُ".حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ پڑھا کرتے تھے جس وقت سورج ڈھلتا یعنی زوال کے بعد جمعہ پڑھتے تھے۔

صحیح بخاری کے مشہور شارح علامہ ابن حجر رحمۃاللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں :

"اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوالِ آفتاب کے بعد ہی نمازِ جمعہ ادا کرتے تھے"۔ (فتح الباری) فقط

Friday 4 June 2021

شیخ حمدایوارڈ برائے ترجمہ وبین الاقوامی مفاہمت

 نئی دہلی/دوحہ(قطر) : شیخ حمد ایوارڈ برائے ترجمہ اور بین الاقوامی مفاہمت کی ذمہ دار کمیٹی نے ایوارڈ کے 7ویں سیزن کے آغاز کا اعلان کردیا۔اس سیزن میں مختلف زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو زبان کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ دوحہ قطر سے ایوارڈ کی میڈیا کمیٹی کوآرڈینیٹر عبیدطاہر نے یواین آئی کو یہ اطلاع دی۔انہوں نے بتایا کہ حکومت قطر دنیا کے مختلف زبانوں میں ترجمہ نگاری واس کی افادیت کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ 6برس سے 'شیخ حمد ایوارڈ برائے ترجمہ اور بین الاقوامی مفاہمت' ایوارڈ تفویض کررہی ہے ، جو20 لاکھ ڈالر پر مشتمل ہوتی ہے ۔ اس سے قبل کمیٹی گزشتہ6 سیزن کے دوران دنیا کی 6 زبانوں کو مرکزی زبانوں کے زمرے میں اور 20 زبانوں کو فروعی زمرے میں شامل کرچکی ہے ۔ امسال 2021 کے لیے انگریزی کے ساتھ ساتھ چینی زبان کو بطور مرکزی زبان کے اور اردو، امہری، ڈچ اور جدید یونانی زبان کو فروعی زبانوں کی حیثیت سے شامل کیا گیا ہے ۔ ایوارڈ کی مجموعی مالیت 20 لاکھ ڈالر ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایوارڈ کمیٹی کا مقصد دنیا کی مختلف اقوام اور ملل کے درمیان روابط کو فروغ دینا اور عربی زبان سے یا عربی زبان میں تراجم کے لیے افراد اور ثقافتی اداروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور عربی و عالمی سطح پر ان کے کردار کو سراہنا ہے

Tuesday 1 June 2021

سی اے اے کے خلاف احتجاج

 موجودہ سرکار ہر موڑ پر مکمل طورپر ناکام ثابت ہوئی ہے جہاں ایک طرف روزگار کا وعدہ تھا وہاں ہر طرف بے روزگاری کا بول بالا ہے، تعلیمی سسٹم مکمل طورپر تباہ ہے تو وہیں کورونا اور لاک ڈاؤن کے دور میں سرکار علاج و سہولیات دینے میں بالکل ناکام ہو چکی ہے ۔ان باتوں کا اظہار سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا بہار کے صوبائی جنرل سکریٹری انجنیئر احسان پرویز نے اپنے ایک پریس ریلیز میں کیا۔انہوں نے آگے کہاکہ آج جب خراب سسٹم کی وجہ سے آکسیجن نہ ملنے سے لاکھوں اموات ملک میں ہوچکی ہیں جنہیں ایک انسانی وقار کے ساتھ انتم سنسکار بھی نہیں مل سکا یہی وجہ ہیکہ ہزاروں لاشیں گنگا ندی میں بہتے ہوئے اترپردیش و بہار میں نظر آئی ہیں ان تمام ناکامیوں پر پردہ کرنے کیلئے موجودہ سرکار نے اپنی نفرت کی سیاست کا استعمال شروع کردیا ہے جس کے تحت موب لنچنگ و مساجد کی شہادت کے لگاتار واقعات ہمارے سامنے آ ئے ہیں۔ احسان پرویز نے کہاکہ اسی سلسلہ کے تحت اب سی.اے.اے کو چور دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش ہورہی ہے جس کیلئے مختلف ریاستوں سے شہریت کی درخواست مانگی گئی ہے جو کہ ملک کو برہمن وادی نظام کی طرف دھکیلنے کی کوشش کا حصہ ہے لیکن ملک کی سیکولر عوام اس کوشش کو بالکل کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ایس.ڈی.پی.آئی بہار صوبائی جنرل سکرٹری احسان پرویز نے آگے کہا کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ہر ظلم کے خلاف ہمیشہ سب سے پہلے سامنے آتی رہی ہے جس میں سی.اے.اے کے خلاف بھی سب سے پہلے تحریک شروع کرنے کا کام بھی تھا اور اب جبکہ ایک بار پھر اسے چور دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش ہورہی ہے تو سب سے پہلے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے پورے ملک میں آج احتجاجی مظاہرے منعقد کیے ہیں جس میں لاکھوں لوگوں نے حصہ لیا ہے ساتھ ہی ٹویٹر کیمپین بھی کیا گیا جو کہ ملکی سطح پر ٹرینڈ نمبر01 پر رہنے کے ساتھ ملک کے اکثر صوبوں میں بھی صوبائی سطح پر ٹرینڈ ایک پر رہا جس میں بہار نے بھی ایکٹولی حصہ لیا اور بہار کے 25 سے زائد ضلعوں میں ہزاروں فیملی اس احتجاج کا حصہ بنی و بہار میں بھی ٹویٹر ٹرینڈ مستقل ایک نمبر پر رہا جس میں ہزاروں افراد نے گھنٹوں تک مستقل حصہ لیا انہوں نے کہاکہ آگے بھی ہماری تحریک چلتی رہیگی اور ضرورت پڑی تو ہم پھر کارکنان و عوام کو گھروں سے باہر لاکر مضبوط جمہوری عوامی تحریک کھڑا کرنے کا کام کرینگے۔

شہریت کیلئے درخواست طلب کرنے پر احتجاج

 سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے بہار صوبائی صدر نسیم اختر نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں وزرات داخلہ کے اس اقدام کی سخت تنقید کی ہے جس میں اس نے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیر مسلم مہاجرین سے گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، ہریانہ اور پنجاب کے 13 اضلاع میں رہنے والے غیر مسلموں سے ہندوستانی شہریت کیلئے درخواستیں طلب کی ہے۔ نسیم اختر نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت اس مضحکہ خیز عمل سے ملک کے عوام کا مذاق اڑارہی ہے جبکہ ملک پہلے ہی سے بدترین اور مشکل صورتحال سے گذر رہا ہے۔بی جے پی حکومت نے خود کو ملک پر حکومت کرنے سے قاصر اور نااہل ثابت کیا ہے۔ یہ تمام پہلوؤں میں بالکل ناکام حکومت ہے۔ بدنظمی اور بدعنوانی اس حکومت کی نشان تصدیق ہے۔ یہ حکومت فرقہ وارانہ منافرت کو بھڑکاکر اقتدارمیں آئی ہے۔ جس نے مذہبی عقیدے کی بنیاد پر ملک سے شہریوں کے ایک حصے کا صفایا کرنے کی پیش کش کی اور دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کو منہدم اور منہدم جگہوں پر مندر وں کو تعمیر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پارٹی کے غنڈوں کو دوسرے مذہب کے ماننے والے شہریوں کو 'جئے شری رام 'کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے اور ان پر حملہ کرنے کیلئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ایک مذہبی نعرے کو متعصب سنگھی غنڈوں نے خوفناک نعرے میں تبدیل کردیا ہے۔جو لوگ اس نعرے کو لگانے سے اتفاق نہیں کرتے ہیں ان کو سڑکوں پر بے رحمی سے پیٹ پیٹ کرقتل کر دیا جاتا ہے۔ ایندھن کی قیمتیں روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی جارہی ہیں۔ اشیاء کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں اور کوویڈ وبا ملک میں تباہی مچا رہا ہے۔ ایسے میں حکومت وباء سے متاثر مریضوں کیلئے صحت کی مناسب سہولیا ت کی فراہمی کیلئے فکر مند نہیں ہے۔ کوویڈ مریضوں کیلئے آکسیجن کی مناسب فراہمی کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ پی ایم کیئر فنڈکے ذریعہ فراہم کردہ وینٹلیٹر ناقص ہیں۔ ویکسین بھی دستیاب نہیں ہے۔ شمشان گھاٹ کا انتظام نہیں ہے جس کی وجہ سے لاشوں کو ندیوں میں پھینک دیا جارہا ہے۔ معیشت تباہ ہوگئی ہے، جی ڈی پی اتنی گری ہے کہ بنگلہ دیش ہندوستان سے آگے ہے۔ بے روزگاری عروج پر ہے۔ بی جے پی حکومت نے ملک کو کینیا جیسے غریب افریقی ممالک سے مدد لینے کی ذلت آمیز حالت میں دھکیل دیا ہے۔ جب ملک اور اس کے قدرتی شہریوں کو اپنی زندگی کیلئے سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وبائی مرض پر قابو پانے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں تو مودی روم کے نیرو بن کر جھوم رہے ہیں۔ حکومت اپنے شہریوں کی زندگیاں بچانے کی زحمت گوارا نہیں کررہی ہے بلکہ بعض عقائد کے نام نہاد مہاجرین کو شہریت دینے کی کوشش کررہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی بہار صوبائی صدر نسیم اختر نے مزید کہا ہے کہ غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دینے کا حکومت کا یہ اقدام بالکل مضحکہ خیز اور قابل مذمت ہے اور عوام کی توجہ کو بحرانوں سے ہٹانے اور حکومت کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ منصوبہ بند فضول مشق ہے۔ مودی اور ان کی زیر قیادت بی جے پی حکومت ملک کیلئے ایک بہت بڑا بوجھ بن گئی ہے۔ نسیم اختر نے اختتام میں کہا ہے کہ ایسے صورتحال میں سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے بروز منگل یکم جون 2021کو پورے ملک میں بشمول بہار کے گھروں میں ہی ایک ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں اس کی ناکامی کو چھپانے کیلئے شہریت جیسے متنازعہ امور کو بھڑکانے کی مرکزی حکومت کی مکروہ کوشش کے خلاف پلے کارڈز اور پوسٹر تھام کر احتجاج کیا جائے گا۔

Monday 31 May 2021

شہریت ترمیمی قانون چوردروازے سے نافذکرنے کی کوشش

 متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 کے ضابطے حالانکہ ابھی زیر غور ہیں۔ لیکن مودی حکومت نے پانچ ریاستی حکومتوں کو پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے غیر مسلم شہریوں کو بھارتی شہریت دینے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔بھارت میں مودی حکومت نے ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرکے پانچ ریاستوں گجرات، چھتیس گڑھ، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے مجموعی طور پر تیرہ اضلاع کے حکام کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی اقلیتی برادری کے افراد کی جانب سے شہریت کی درخواستوں کو موجودہ ضابطوں کے تحت ہی موصول، تصدیق اور منظور کریں۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) 2019 کے ضابطے ابھی وضع نہیں ہو سکے ہیں اس لیے اس نوٹیفیکیشن کو سی اے اے 2019 کے بجائے شہریت قانون 1955ء اور شہریت ضابطے 2009 ء کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں، سکھوں، بدھ مت کے پیروکاروں، جینیوں اور مسیحیوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے اور اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ درخواستیں آن لائن طلب کی گئی ہیں۔ 

اپوزیشن کا الزام 

اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں رہنے والی اقلیتی برادری کے لوگوں کو شہریت دینے کا یہ معاملہ مودی حکومت کے ”فسطائی کردار" کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت پر 'چور دروازے سے‘ سی اے اے 2019 نافذ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری کا اس حوالے سے کہنا تھا، ”یہ شہریت ترمیمی قانون کو چور دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش ہے۔ حالانکہ ابھی تک تو سی اے اے کے آئینی جواز کے حوالے سے عدالت میں دائر عرضیوں پر سماعت ہی شروع نہیں ہوئی ہے اور مرکزی حکومت نے سی اے اے 2019کے ضابطے بھی وضع نہیں کیے ہیں۔" سیتا رام یچوری کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت نے جس طرح نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس پر سپریم کورٹ کو فوراً کارروائی کرنی چاہیے اور متنازعہ قانون کو چور دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش کو روک دینا چاہیے۔ بائیں بازو کے ایک اور رہنما سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب مظاہروں پر پابندی عائد کیے جانے سے قبل تک متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے تھے اور بعض مقامات پر حکومت نے ان مظاہروں کو انتہائی 'بے دردی‘ کے ساتھ کچل دیا تھا، ”شہریت دینے کے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرنے کے حکومت کے فیصلے سے اس کی بے حسی کا اندازہ ہوتا ہے۔ وہ اپنے سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ایسے وقت بھی گریز نہیں کر رہی ہے جب کورونا وبا کی وجہ سے ہر روز ہزاروں افراد مر رہے ہیں۔ اس سے حکومت کی بے حسی، عوام دشمنی اور جمہوریت مخالف رویے کا پتہ چلتا ہے۔" سی پی آئی ایم ایل کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے ایک ٹوئٹ کر کے سوال کیا کہ ابھی جبکہ سی اے اے کے ضابطے ہی وضع نہیں کیے جا سکے ہیں اس طرح کا حکم کیسے دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے طنز کرتے ہو ئے کہا،”الیکشن ریلیو ں میں بی جے پی کے رہنما شہریت اسی طرح 'تقسیم‘ کر رہے تھے جیسا کہ اس سے قبل ہر بھارتی شہری کے بینک کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے جمع کرانے کا وعدہ کیا تھا۔ اب وہ پناہ گزینوں سے درخواست دینے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ لیکن کیا سی اے اے کے ضابطے نافذ ہو گئے ہیں؟" ’جانبدارانہ قانون‘ بھارتی پارلیمان نے دسمبر 2019ء میں شہریت ترمیمی قانون کو منظوری دی تھی، جس کے تحت یکم جنوری 2015ء سے قبل بھارت میں موجود پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو، جین، سکھ، پارسی، مسیحی اور بودھوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس قانون کی سخت نکتہ چینی ہوئی تھی اور اسے جانبدارانہ قرار دیا گیا تھا۔ اس قانون کے خلاف پورے ملک میں زبردست مظاہرے ہوئے تھے۔

اُردو کی بہترین غزلیں

https://docs.google.com/document/d/1EL5iuirytcuXdQtumKeLtkUWGEam9zA49tGN9mxFaBY/edit?usp=drivesdk 

جنگ آزادی میں علماء ہند کا کردار

https://drive.google.com/file/d/1JXhWCMUQoT19fsLrLaiFIeWgA3BrrFJt/view?usp=drivesdk 

Sunday 30 May 2021

قرآن مجید کی قسم کھا نے سے قسم منعقد ہوتی ہے کہ نہیں ؟

 قرآن کی قسم کھانے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے۔اورقسم کاکفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلایا جائے یا دس مسکینوں کو کپڑا دیا جائے، اگر ان میں سے کسی پر قادر نہیں ہے تو تین روزے رکھنا ضروری ہے۔

 قال فی الشامی: ولا یخفی أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فیکون یمینًا (درمختار مع الشامي: ۵/۴۸۴، ط: زکریادیوبند)

﴿ لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ (المائدة: 89)

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

 کیلیفورنیا کے صحافی پیٹر فرائیڈ رچ کی بطور احتجاج بھوک ہڑتال ۔ عطیہ سے دستبرداری کا مطالبہ

 کیلیفورنیا سے کام کرنے والے صحافی پیٹر فرائیڈ رچ نے ' جو امریکہ میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں ' ٹوئیٹر کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر جیک ڈورسی کی جانب سے سنگھ سے تعلق رکھنے والی تنظیم سیوا انٹرنیشنل کو امریکہ میں 2.5 ملین ڈالرس کے عطیہ پر بھوک ہڑتال شروع کردی ہے ۔ ان کی ہڑتال تیسرے دن میں داخل ہوگئی ہے ۔ ٹوئیٹر پر رابطہ کرنے پر فرائیڈ رچ نے ' سیاست ڈاٹ کام ' کو بتایا کہ وہ سیوا انٹرنیشنل امریکہ کو دئے گئے اس عطیے کے خلاف بھوک ہڑتال کر رہے ہیں کیونکہ یہ آر ایس ایس سے تعلق رکھنے والی تنظیم ہے ۔ اس تنظیم کا مخالف اقلیتی تشدد کا ریکارڈ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے بانیوں نے خود ہندوستانی اقلیتوں کو دبانے کا اعلان کیا تھا ۔ کیلیفورنیا سے سرگرم صحافی نے کہا کہ عالمی سیوا انٹرنیشنل تنظیم راست طور پر آر ایس ایس سے تعلق رکھتی ہے اور آر ایس ایس اس بین الاقوامی فنڈنگ کو ہندوستان میں آر ایس ایس کی طاقت میں اضافہ کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔ انہوں نے عوام سے ان کی بھوک ہڑتال میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ سفر تنہا شروع کیا ہے ۔ کئی افراد نے ان کی حمایت کی ہے لیکن کسی نے ان کی بھوک ہڑتال میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے ۔ فرائیڈ رچ نے کہا کہ وہ ممکنہ حد تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ یہ پیام دینے میں کامیاب رہیں گے کہ اس مسئلہ کو آسانی سے نہیں لیا جاسکتا ۔ یہ ہندوستان میں دبی کچلی اقلیتوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جنہیں آر ایس ایس کی جانب سے اپنے ایجنڈہ کے ذریعہ مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہیں کئی خود ساختہ ہندو نیشنلسٹس کے رد عمل ملا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ میں چاہے مرن برت کروں یا فاقہ سے مر جاوں انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ فرائیڈ رچ نے بتایا کہ انہیں زیادہ تر دھمکیاں ٹوئیٹر پر اور پھر انسٹا گرام پر ملی ہیں۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں ٹوئیٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے ہندوستان میں کورونا ریلیف کیلئے جملہ 15 ملین ڈالرس کا عطیہ دیا ہے ۔ اسے تین حصوں میں تقسیم کیا گیا اور سیوا انٹرنیشنل امریکہ کو 2.5 ملین ڈالرس کا حصہ دیا گیا ہے ۔فرائیڈ رچ نے اس عطیہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

جمعہ کے دن موت پر عذاب قبر

 رمضان المبارک اور جمعہ کے دن  انتقال کرنے والے دونوں کےبارے میں احادیث میں ہے کہ ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے،  جمعہ کی رات یعنی جمعہ سے پہلے والی رات کا بھی یہی حکم ہے، لیکن "جمعرات کے دن"میں انتقال کے حوالے سےکوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں۔

اب یہ عذاب صرف رمضان المبارک اور جمعہ کے دن ہٹایا جاتا ہے یا تاقیامت، تو اس کے بارے میں بعض علماء فرماتے ہیں: صرف ماہ رمضان المبارک اور جمعہ کے دن   یہ عذاب اٹھادیا جاتا ہے، اور بعض فرماتے ہیں: تا قیامت ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے اور  یہ قبر میں راحت و آرام کے ساتھ رہتے ہیں، زیادہ راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے حق میں یہ حکم عمومی ہے کہ  اگر کسی مسلمان کا انتقال رمضان المبارک یا جمعہ کے دن ہوجائے تو تا قیامت عذابِ قبر  سے محفوظ رہے گا، اور اللہ کی رحمت سے یہ بعید بھی نہیں کہ وہ حشر میں بھی  اس سے حساب نہ لیں.

حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:
جومسلمان جمعہ کے دن یاجمعہ کی شب مرتا ہے اللہ تعالیٰ قبر کی آزمائش سے اس کی حفاظت فرماتے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
جمعہ کے دن جس کی موت ہوگی وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔
مسند احمد حديث نمبر ( 6546 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 1074 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: يہ حديث اپنے سب طرق كے ساتھ حسن يا صحيح ہے۔
یہ روایتیں عام طور پراہلِ فن کے نزدیک کلام سے خالی نہیں ہیں لیکن فضائل میں اس درجہ کی روایات بھی معتبر تسلیم کی جاتی ہیں.اگر کوئی غیر مؤمن  رمضان المبارک میں مر جائے تو صرف ماہ مبارک کے احترام میں رمضان المبارک تک عذاب قبر سے محفوظ رہے گا،اور رمضان کے بعد پھر اسے عذاب ہوگا۔

"قال أهل السنة والجماعة: عذاب القبر حق وسؤال منكر ونكير وضغطة القبر حق، لكن إن كان كافراً فعذابه يدوم إلى يوم القيامة ويرفع عنه يوم الجمعة وشهر رمضان، فيعذب اللحم متصلاً بالروح والروح متصلاً بالجسم فيتألم الروح مع الجسد، وإن كان خارجاً عنه، والمؤمن المطيع لا يعذب بل له ضغطة يجد هول ذلك وخوفه، والعاصي يعذب ويضغط لكن ينقطع عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها، ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعةً واحدةً وضغطة القبر ثم يقطع، كذا في المعتقدات للشيخ أبي المعين النسفي الحنفي من حاشية الحنفي ملخصاً." (فتاوی شامی 2/165)

قربانی کس پرواجب ہوتی ہے

 قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

قربانی  واجب ہونے کے لیے نصاب کے مال ، رقم یا ضرورت سے  زائد سامان پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، اور تجارتی ہونا بھی شرط نہیں ہے، ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے  اگر نصاب کا مالک ہوجائے تو ایسے شخص پر قربانی  واجب ہے۔

ضرورتِ اصلیہ سے مراد وہ ضرورت ہے جو جان اور آبرو سے متعلق ہو یعنی اس کے پورا نہ ہونے سے  جان یا عزت وآبرو جانے کا اندیشہ ہو، مثلاً: کھانا ، پینا، پہننے کے کپڑے، رہنے کا مکان، اہلِ صنعت وحرفت کے لیے ان کے پیشہ کے اوزار ضرورتِ اصلیہ میں داخل ہیں

اور ضرورت سے زائد سامان سے مراد یہ ہے کہ وہ چیزیں انسان کی استعمال میں نہ ہوں، اور  ہر  انسان کی ضروریات اور حاجات عموماً دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں ، اور راجح قول کے مطابق ضروریات کو پوری کرنے کے لیے  اشیاء کو جائز طریقہ سے اپنی ملکیت میں رکھنے کی کوئی خاص  تعداد شریعت کی طرف سے مقرر نہیں ہے، بلکہ جو چیزیں انسان کے استعمال میں ہوں اور انسان کو اس کے استعمال کی حاجت پیش آتی ہو اور وہ اشیاء تجارت کے لیے نہ ہوں تو  ضرورت اور حاجت کے سامان میں داخل ہے۔

لہذا جو چیزیں ان انسان کے استعمال میں نہ ہوں اور اس کو ان کی حاجت بھی نہ ہوتی ہو تو وہ ضرورت سے زائد سامان میں شامل ہے، قربانی کے نصاب میں اس کی مالیت کو شامل کیا جائے گا۔

مذکورہ تفصیل سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ اگر کسی کے پاس 12 جوڑے ہوں، لیکن وہ سب اس کے استعمال میں آتے ہیں تو یہ ضروریات میں داخل ہیں، لیکن جو کپڑے بالکل استعمال میں نہ آتے ہیں وہ ضرورت سے زائد سامان میں شمار ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312)
'' وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)،

(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم''۔ 

Thursday 27 May 2021

طبیہ کالج اے ایم یو علی گڑھ کی آن لائن طبی خدمات جاری

 علی گڑھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی فیکلٹی آف یونانی میڈیسن کے شعبہ جراحت نے مختلف امراض میں مبتلا افراد کے لیے آن لائن اور ٹیلی کنسلٹیشن خدمات کا آغاز کیا ہے۔ شعبہ نے ای این ٹی، آپتھلمالوجی اور جنرل سرجری میں بھی آن لائن طبی مشاورت کی سہولت شروع کی ہے، جس سے عام مریضوں کو کافی راحت ملے گی۔ شعبہ کے ڈاکٹر اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق کام کے ایام میں پیر سے سنیچر تک صبح گیارہ بجے سے دوپہر ایک بجے تک آن لائن طبی مشاورت کے لیے دستیاب رہیں گے۔جراحت شعبہ کے چیئرمین پروفیسر اقبال عزیز (ایم بی بی ایس، ایم ایس جنرل سرجری) کی جانب سے جاری نظام الاوقات کے مطابق وہ خود منگل اور جمعہ کو فون نمبر 8527468191/ 9897008768 ،اور ای میل آئی ڈی waseemahmad32@yahoo.com پر مریضوں کے لیے دستیاب رہیں گے۔ پروفیسر تفسیر علی (بی یو ایم ایس، ایم ایس جراحت) بدھ اور سنیچر کو فون نمبر 7017474312 ، اور ای میل : tafseerali@gmail.com کے ذریعہ مریضوں کی طبی مشورہ دیں گے۔ اسی طرح ڈاکٹر وسیم احمد (بی یو ایم ایس، ایم ایس جراحت) سے ای میل آئی ڈی : waseemahmad32@yahoo.comکے ذریعہ پیر اور جمعرات کو رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ آپتھلمالوجی اور ای این ٹی سے متعلق مریض پیر اور جمعہ کو ڈاکٹر راحیدہ ہلال (بی یو ایم ایس، ایم ایس جراحت) سے فون نمبر 9997606097 اور ای میل آئی ڈی : rahidahilal@gmail.com پر رابطہ کرسکتے ہیں، جب کہ ای این ٹی میں جدیدطبی مشاورت کے لیے ڈاکٹر یاسمین عزیز (ایم بی بی ایس، ایم ایس ای این ٹی) منگل اور جمعرات کو فون نمبر : 9837165138 ، اور ای میل آئی ڈی : yasmeenaziz1972@gmail.com پر دستیاب رہیں گی۔ان کے علاوہ آپتھلمالوجی میں جدید طبی مشاورت کے لیے ڈاکٹر نیہا تیاگی (ایم بی بی ایس، ایم ایس) سے بدھ اور سنیچر کو فون نمبر: 7011557367، اور ای میل آئی ڈی : nehakgmc08@gmail.com پر رابطہ کیا جاسکتا ہے

مسجدالجمیل کی شہادت

 اترپردیش کے کھتولی، ضلع مظفرنگر کی مسجد الجمیل کو مقامی حکام کے ذریعہ شہید کئے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (کارگزار جنرل سکریٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے کہا کہ ''ابھی ضلع بارہ بنکی کی مسجد غریب نوازکا زخم مندمل نہیں ہوا تھا کہ کھتولی ضلع مظفرنگر کی مسجد الجمیل بھی شہید کردی گئی۔''

مولانا رحمانی نے کہاکہ اور مقامی پولیس نے بغیر کسی تحقیق کے اِس کو سرکاری زمین بتاکر مسجد شہید کردی، حالانکہ یہ زمین وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے اور متولی کے پاس اس کے کاغذات بھی موجو د ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ قانونی کاروائی کے سلسلہ میں صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے، اور اترپردیش گورنمنٹ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ یہ زمین متولی کے حوالہ کردے، اور جن پولیس عہدہ داروں نے اس غیر قانونی حرکت کا ارتکاب کیا ہے، ان کو معطل کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، نیز انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ مسجدوں کے کاغذات بنوائیں اور ان کو محفوظ رکھنے کا اہتمام کریں؛ تاکہ فرقہ پرست، متعصب اور فرض ناشناس قسم کے پولیس افسروں سے مسجدوں کی حفاظت ہو۔