https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 30 May 2021

جمعہ کے دن موت پر عذاب قبر

 رمضان المبارک اور جمعہ کے دن  انتقال کرنے والے دونوں کےبارے میں احادیث میں ہے کہ ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے،  جمعہ کی رات یعنی جمعہ سے پہلے والی رات کا بھی یہی حکم ہے، لیکن "جمعرات کے دن"میں انتقال کے حوالے سےکوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں۔

اب یہ عذاب صرف رمضان المبارک اور جمعہ کے دن ہٹایا جاتا ہے یا تاقیامت، تو اس کے بارے میں بعض علماء فرماتے ہیں: صرف ماہ رمضان المبارک اور جمعہ کے دن   یہ عذاب اٹھادیا جاتا ہے، اور بعض فرماتے ہیں: تا قیامت ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے اور  یہ قبر میں راحت و آرام کے ساتھ رہتے ہیں، زیادہ راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے حق میں یہ حکم عمومی ہے کہ  اگر کسی مسلمان کا انتقال رمضان المبارک یا جمعہ کے دن ہوجائے تو تا قیامت عذابِ قبر  سے محفوظ رہے گا، اور اللہ کی رحمت سے یہ بعید بھی نہیں کہ وہ حشر میں بھی  اس سے حساب نہ لیں.

حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:
جومسلمان جمعہ کے دن یاجمعہ کی شب مرتا ہے اللہ تعالیٰ قبر کی آزمائش سے اس کی حفاظت فرماتے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
جمعہ کے دن جس کی موت ہوگی وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔
مسند احمد حديث نمبر ( 6546 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 1074 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: يہ حديث اپنے سب طرق كے ساتھ حسن يا صحيح ہے۔
یہ روایتیں عام طور پراہلِ فن کے نزدیک کلام سے خالی نہیں ہیں لیکن فضائل میں اس درجہ کی روایات بھی معتبر تسلیم کی جاتی ہیں.اگر کوئی غیر مؤمن  رمضان المبارک میں مر جائے تو صرف ماہ مبارک کے احترام میں رمضان المبارک تک عذاب قبر سے محفوظ رہے گا،اور رمضان کے بعد پھر اسے عذاب ہوگا۔

"قال أهل السنة والجماعة: عذاب القبر حق وسؤال منكر ونكير وضغطة القبر حق، لكن إن كان كافراً فعذابه يدوم إلى يوم القيامة ويرفع عنه يوم الجمعة وشهر رمضان، فيعذب اللحم متصلاً بالروح والروح متصلاً بالجسم فيتألم الروح مع الجسد، وإن كان خارجاً عنه، والمؤمن المطيع لا يعذب بل له ضغطة يجد هول ذلك وخوفه، والعاصي يعذب ويضغط لكن ينقطع عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها، ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعةً واحدةً وضغطة القبر ثم يقطع، كذا في المعتقدات للشيخ أبي المعين النسفي الحنفي من حاشية الحنفي ملخصاً." (فتاوی شامی 2/165)

No comments:

Post a Comment