https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 20 May 2020

نماز عید کا مسئلہ

دارالعلوم دیوبندسے شائع شدہ فتوی میں گھر میں عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئ ہے.اس سے اندیشہ یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمان ایک بار پھر میڈیا کے تعصب کی بناپر شہہ سر خیوں میں آجائں گے .کیونکہ مسلمان عام طورپر اپنے اپنے گھروں میں  پڑوسیوں کو جمع کرکے نماز ادا کریں گے.حکومت جو کھلے عام مسلم مخالف ہے اور میڈیانہایت متعصب ہے اسے کوروناوائرس مسلمانوں کی وجہ سے پھیلنے کے شواہد وثبوت اکھٹاکرنے کا موقع مل جائے گا.
میری رائے میں دارالعلوم دیوبند کا یہ فتوی موجودہ حالات کے تناظرمیں مناسب نہیں تھا.جبکہ حنفیہ کے نزدیک اذن عام جمعہ وعیدین کے لئے لازمی شرط ہے جو گھروں میں عام طورپر پائی نہیں جاتی اور لاک ڈاؤن کے اس دور میں وہ مصدقہ طور پر مفقود ہے,گھرکے باہری حصے میں دروازہ کھول کر پڑھنے میں آس پڑوس کے لوگوں کے جمع ہونے کا خطرہ ہی نہیں یقین کامل ہے جو لاک ڈاؤن کی کھلی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے ذریعہ ہندوستان کے متعصب میڈیا کوموقع مل جائے گااوروہ ایک بارپھروائرس کاٹھیکرہ مسلمانوں پرپھوڑیں گے اور ڈھنڈورا پیٹیں گےکہ مسلمان ہی وائرس پھیلانے کے ذمہ دارہیں.فقہاءنے عید کے دن دویاچاررکعت اشراق یاچاشت کی نمازامنفرداََپڑہ لینے پر بھی عید کاثواب مل جانے کاجزیہ لکھاہے لہذا ان حالات میں اس پر عمل کرنازیادہ مفید اور محفوظ طریقہ ہے.
صحابہ وتابعین کی کوئی ایک نظیر بھی گھر میں جمعہ
پڑھنےکی نہیں ملتی.البتہ نماز عید جمہور کے نزدیک نفل ہے لیکن احناف کے نزدیک واجب ہے لہذا اس سلسلے میں بھی مذکورہ بالا طریقہ پر اکتفا کرلیاجاتاتو اسلامیان ہند افتراق وفتنہ سے بچ جاتے اب ہندوستانی مسلمان دوحصوں میں بٹ گٹے ہیں کچھ فتوئ دیوبندپر عمل کریں گے اور کچھ مذکورہ بالاصورت پر عمل کریں گے.

No comments:

Post a Comment