https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 25 November 2020

مولاناکلب صادق علیہ الرحمہ کی رحلت


 عالمی شہرت یافتہ بزرگ وجید عالم دین, اتحاد بین المسلمین کے عظیم علمبردار,آل انڈیامسلم پرسنل بورڈکے نائب صدر جناب مولاناڈاکٹر کلب صادق کی وفات یقیناََ اسلامیان ہند کے لئے ایک بہت بڑاسانحہ ہے.

حوادث اور تھے پر ان کاجانا

عجب اک سانحہ ساہوگیا ہے

آپ لکھنؤ، اتر پردیش کے ایک انتہائی معزز شیعہ  خانوادہ ٔاجتہاد میں۲۲؍جون ۱۹۳۹؁ کو پیدا ہوئے۔آپ کے والد کلب حسین اپنے وقت کےشہرت یافتہ اسلامی اسکالراور مبلغ تھے۔مرحوم کے بھائی مولانا کلب عابد بھی عظیم اسلامی اسکالر اور مبلغ تھے۔ان کے بیٹے مولانا کلب جوادہیں جو مولانا کلب صادق کے بھتیجے ہیں۔مولانا کلب صادق ماہ محرم میں زیادہ ترلکچرز دینے کے لیے متعددممالک کا دورہ بھی کر تے تھے۔

آپ کی ابتدائی تعلیم مشہور مدرسہ سلطان المدارس میں ہوئی۔ اس کے بعد علی گڑھ  مسلم یونیورسٹی سےگریجویشن اور لکھنؤ یونیورسٹی سےعربی ادب میں پی․ایچ․ڈی کی۔عربی کے علاوہ اردو،فارسی،انگریزی اور ہندی زبانوں پر بھی آپ کو عبور حاصل تھا۔آپ کے  چاہنے  والوں کا دائرہ بہت وسیع اور متنوع ہے اس  میں زیادہ تر تمام مذاہب کے پیروکار ہیں۔اگر چہ آپ کا تعلق شیعہ مسلک سے تھالیکن   آپ کی شخصیت تمام ہی اسلامی مسالک میں  یکساں طور پر قابل احترام  سمجھی جاتی تھی آپ بھارت کی سب سے بڑی سماجی و مذہبی تنظیم ’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ‘کے نائب صدر کے عہدے پر تادم حیات فائز رہے 

آپ کو ہندو مسلم اتحاد کے علاوہ، شیعہ سنی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے داعی کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔پر امن بقائے باہمی آپ کی زندگی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک تھا۔ پہلے لکھنؤ شیعہ سنی فرقہ وارانہ تشددکے لیے جانا جاتا تھا خاص طور پر محرم کے دنوں میں۔لیکن  مولانا کلب صادق کے اقدام اور مستقل کاوشوں سے دونوں جماعتوں کے مابین اعتماد سازی کے متعدد اقدام کئے گئےاور خدا کے فضل و کرم سے حالت بہت تیزی سے بدل گئ۔
.تبلیغی جماعت کے خلاف حالیہ دنوں میں جب  فرقہ پرستوں نے جھوٹاپرپیگنڈاکیا اور بکاؤگودی میڈیا نے پوری عیاری سے اس کی تشہیر کی تو آپ نے  اپنے مسلک کے برخلاف تبلیغی جماعت کی بے گناہی معصومیت کا برملا اظہارکیاورنہ وہ خاموش بھی رہ سکتے تھے لیکن ان کی جرأت ایمانی  نے اس وقت خاموشی کو جرم عظیم قرار دیا .
اب انہیں ڈھونڈو چراغ رخ زیبا لے کر
سترکی دہائی کے وسط میں  آپ نے مسلم عوام کی مذہبی و سماجی قیادت میں قدم رکھاتو آپ مسلم معاشرے کی قابل رحم حالت سے متاثر ہو گئے۔
مسلمان   تمام شعبوں میں پسماندہ  ,نا خواندگی، غربت اور جہالت کے اندھیروں میں گھرے ہوئے تھے۔آپ نے غور و فکر کے بعدیہ نتیجہ اخذ کیا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کی اصل وجہ تعلیم سے دوری ہے۔اس کے بعد آپ نے تعلیم کو جدید خطوط پر پھیلانے کا عزم کیا اور ناخواندگی اور لا علمی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی۔اوریہی  آپ  کی زندگی کا مقصد بن گیاتھا۔آپ نے معاشرے میں تعلیمی تحریک شروع کی اور جہالت کے اندھیروں کودور کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔۱۸؍اپریل ۱۹۸۴؁ ءمیں ضرورت مند اور غریب طلباء کو تعلیمی امداد اور وظائف دینے کے لیے’توحید المسلمین ٹرسٹ قائم کیا۔ آپ کی رہنمائی اور نگرانی میں چلنے والی تعلیمی،رفاہی اور تعمیری ادارے درج ذیل ہیں:
۱) توحیدمسلمین ٹرسٹ
۲) یونٹی کالج ، لکھنؤ
۳) یونٹی مشن اسکول ،لکھنؤ اور
۴) یونٹی انڈسٹر یئل ٹریننگ سنٹر، لکھنؤ 
۵) یونٹی پبلک اسکول، الہ آباد
۶) ایم․یو․کالج ،علی گڑھ
۷) یونٹی کمپیوٹر سنٹر، لکھنؤ
۸) حنا چیریٹبل ہاسپٹل، لکھنؤ
۹) توحیدالمسلمین میڈکل سنٹر،شکار پور
۱۰) توحیدالمسلمین بیواؤں کی پنشن اسکیم
۱۱) توحیدالمسلمین یتیموں کی تعلیم کا بندوبست

ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھاگئ آسماں کیسے کیسے

No comments:

Post a Comment