نان نفقہ سے مراد وہ خرچہ ہے جو کہ شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی کو فراہم کرے، اس میں اس کا کھانا پینا، رہائش، اور کپڑوں کی ضروریات شامل ہیں۔ اور اس کی مقدار کی تعیین دونوں کے عرف پر ہے، شرعاً کوئی مقدار مقرر نہیں ، بلکہ متوسط اعتبار سے خرچ کرنا شوہر پر لازم ہے۔ یہ اس وجہ سے لازم ہے کہ بیوی اس کے لیے اس کے گھر میں ہے۔
شامی 2/897 باب النفقہ:
"أنها جزاءاً لاحتباس، وکل محبوس لمنفعة غیره یلزمه نفقته کمفتي وقاضٍ ووصي" . ( الدر المختار مع الشامي ۵ ؍ ۲۸۱-۲۸۲)
"تجب علی الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمیة والفقیرة والغنیة دخل بها أو لم یدخل، کبیرةً کانت المرأة أو صغیرةً، یجامع مثلها، کذا في فتاویٰ قاضي خان. سواء کانت حرةً أو مکاتبةً، کذا في الجوهرة النیرة". ( الفتاویٰ الهندیة، کتاب الطلاق / الباب التاسع عشر في النفقات ، الفصل الأول ۱ ؍ ۵۴۴)
اگر بیوی کسی دوسرے گھر میں ہے تو کیا ہوگا پھر ؟
ReplyDelete