https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 22 May 2022

کیکڑاکھاناکیساہے

حنفی مسلک کے اعتبار سے کیکڑا کھانا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ مچھلی کے قبیل سے نہیں ہے، اور پانی کے جانوروں میں سے صرف مچھلی کا کھانا حلال ہے، جہاں تک اس کی بیع کی بات ہے تو کسی نفع کی غرض سے کیکڑے کی خریدو فروخت کر سکتے ہیں۔ ”ولا یحل حیوان مائي إلا السمک“ (الدر المختارمع الشامی: ۹/۴۴۴، ط: زکریا) احناف کے یہاں سمندری جانوروں میں سے صرف مچھلی کھانا حلال ہے۔ کیکڑا چوں کہ مچھلی کی کسی قسم میں شامل نہیں، بلکہ کیکڑے کا شمار ہ دریائی کیڑوں میں ہوتا ہے،اس لیے کیکڑا کھانا مکروہِ تحریمی ہے، قرآنِ حکیم میں جہاں اللہ تعالیٰ نے سمندری مخلوق کا ذکر فرمایا ہے وہ آیت یہ ہے: أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ[المائدۃ، 96] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سمندر کے شکار کو کھانے کی اجازت دی ہے، لیکن احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں اس آیت میں شکار سے مراد صرف مچھلی ہے، لہذا کیکڑے کے حلال ہونے کے لیے اس آیت کو پیش کرنا درست نہیں۔ بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 35): {ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157] والضفدع والسرطان والحية ونحوها من الخبائث

No comments:

Post a Comment