https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 18 September 2023

انسانی اعضاء کا عطیہ

انسانی جسم کا انسان کومالک نہیں بنایا گیا بلکہ یہ جسم اللہ رب العزت کی طرف سے انسان کے پاس ایک امانت ہے ،جس کی حفاظت اور تکریم انسان کے ذمہ فرض ہے۔یہی وجہ ہے کہ خود کشی حرام ہے،جبکہ انسانی اعضاء کی ڈونیشن میں ملک ِربانی میں ناجائز تصرف ،خلق ِ خداوندی کی تخریب کاری اور حرمت ِانسان کی پامالی سمیت بہت سے مفاسد پائے جاتےہیں جس سے خود انسانی معاشرے کو خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ،نیز کسی بھی چیز کے عطیہ کرنے کے لئےشرعاً ضروری ہے کہ ڈونیٹ کی جانی والی چیز ڈونر کی ملک میں ہواور مالِ متقوم ہواور یہ دونوں باتیں انسانی اعضاء کی ڈونیشن میں پائی نہیں جاتیں لہذا انسانی اعضاء کی ڈونیشن جائز نہیں ۔ حوالہ جات وَلَقَدْکَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ(بنی اسرائیل: ۷۰) الجامع الصحيح سنن الترمذي (4/ 128) عن بن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لعن الله الواصلة والمستوصلة . الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 649) (وشرائطها كون الموصي أهلا للتمليك) ...(الموصى به قابلا للتملك بعد موت الموصي) بعقد من العقود مالا أو نفعا موجودا للحال أم معدوما. الفتاوى الهندية (34/ 281) ومنها أن يكون مالا متقوما فلا تجوز هبة ما ليس بمال أصلا. البناية شرح الهداية (1/ 418) وحرمة الانتفاع بأجزاء الآدمي لكرامته ...نقل ابن حزم إجماع المسلمين على تحريم جلد الآدمي تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (4/ 51) قال (وشعر الإنسان) يعني لا يجوز بيع شعر الإنسان والانتفاع به؛ لأن الآدمي مكرم فلا يجوز أن يكون جزؤه مهانا.

No comments:

Post a Comment