https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 14 April 2024

ایمان میں کمی واضافہ

 ایمان میں مومن بہ (جن چیزوں پر ایمان لانا ہے) اس میں اب کمی زیادتی نہیں ہوتی، اجزائے ایمان کی زیادتی زمانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہوتی تھی بایں معنی کہ ایک آیت یا حکم نازل ہوا اور مسلمانوں نے اس کو قبول کیا پھر دوسرا حکم آیا اس کو مان کر ایمان زیادہ ہوا اور پھر اور حکم آیا اس کو قبول کرکے اور زیادہ ہوگیا وعلی ہذا القیاس احکام بڑھتے جاتے تھے، ایمان بھی زیادہ ہوتا جاتا تھا جب خاتم الانبیاء علیہ السلام اس دار فانی سے کوچ فرماگئے تو احکام ختم ہوچکے ایمان بھی ایک معین حد پر ٹھہر گیا اب کمی زیادتی ایمان میں بایں معنی نہیں ہوسکتی اگر کوئی ان احکام پر کوئی زائد حکم کردے وہ بھی کافر اورجو ایک حکم ضروری کو نہ مانے وہ بھی کافر اس معنی کے اعتبار سے مومنین انبیاء اور ملائکہ سب کا ایمان برابر ہے، قال تعالیٰ: آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَیْہِ مِنْ رَبِّہِ وَالْمُؤْمِنُونَ، البتہ ایمان کی کیفیت میں کمی زیادتی ہوتی ہے، یقین اور اعمالِ صالحہ پر مداومت کرنے والوں کا ایمان کیفاً بڑھتا رہتا ہے بنسبت دوسرے لوگوں کے، یہی وجہ ہے کہ خواصِ بشر خواص ملائکہ سے اور اوساطِ بشر خواص ملائکہ کے علاوہ سے بڑھے ہوئے ہیں، وحاصلہ أنہ قسم البشر إلی ثلاثة أقسام: خواص کالأنبیاء وأوساط کالصالحین من الصحابة وغیرہم۔ وعوام کباقی الناس. وقسم الملائکة إلی قسمین: خواص کالملائکة المذکورین وغیرہم کباقی الملائکة۔ وجعل خواص البشر أفضل من الملائکة خاصہم وعامہم، وبعدہم فی الفضل خواص الملائکة فہم أفضل من باقی البشر أوساطہم وعوامہم وبعدہم أوساط البشر فہم أفضل ممن عدا خواص الملائکة؛ وکذلک عوام البشر عند الإمام کأوساطہم فالأفضل عندہ خواص البشر، ثم خواص الملک، ثم باقی البشر۔ وعندہما خواص البشر ثم خواص الملک، ثم أوساط البشر، ثم باقی الملک․(شامي: ۲/۲۴۳)

No comments:

Post a Comment