https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 July 2024

لپٹس کے پودوں کی پیداوار پر عشر

 زمین کی اس پیداوار میں عشر  واجب ہوتا ہے جس سے آمدنی حاصل کرنا   یا  پیداوار سے فائدہ اٹھانا مقصود ہے، اور اسی نیت سے اس کو لگایا جائے، اور جو اشیاء خود ہی بغیر قصد کے تبعاً حاصل ہوجائیں ان میں عشر لازم نہیں ہوتا۔ لہٰذا  زرعی زمین میں خود رو درخت  جو بغیر قصد کے تبعاً حاصل ہوئے ہیں ان میں عشر لازم نہیں ہوگا۔ تاہم اگر ان درختوں کو بیچ کر نفع کمایا اور دیگر قابلِ زکاۃ اموال کے ساتھ مل کر وہ رقم زکاۃ کے نصاب کے بقدر پہنچ گئی تو زکاۃ کی شرائط کے مطابق سال پورا ہونے پر مذکورہ رقم پر زکاۃ واجب ہوگی۔

البتہ اگر کسی علاقے میں درختوں کی آبیاری اور نگہداشت اسی مقصد سے ہوتی ہوکہ ان کو  کاٹ  کر فروخت کیا جائے گا اور ان کی دیکھ بھال کی جاتی ہو ، ان سے کمائی مقصود ہوتی ہو تو ایسی صورت میں ان  درختوں میں بھی عشر واجب ہوگا۔لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ درختوں میں عشر لازم ہوگا۔

''بدائع الصنائع ''  میں ہے:

"ومنها: أن يكون الخارج من الأرض مما يقصد بزراعته نماء الأرض وتستغل الأرض به عادةً، فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب الفارسي؛ لأن هذه الأشياء لاتستنمى بها الأرض ولاتستغل بها عادة؛ لأن الأرض لاتنمو بها، بل تفسد، فلم تكن نماء الأرض، حتى قالوا في الأرض: إذا اتخذها مقصبةً وفي شجره الخلاف، التي تقطع في كل ثلاث سنين، أو أربع سنين أنه يجب فيها العشر؛ لأن ذلك غلة وافرة."

(2 / 58، فصل الشرائط المحلیۃ، ط: سعید)

''فتاویٰ عالمگیری'' میں ہے:

"فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب والطرفاء والسعف؛ لأن الأراضي لاتستنمي بهذه الأشياء، بل تفسدها، حتى لو استنمت بقوائم الخلاف والحشيش والقصب وغصون النخل أو فيها دلب أو صنوبر ونحوها، وكان يقطعه ويبيعه يجب فيه العشر، كذا في محيط السرخسي".

(1 / 186،  الباب السادس فی زکاۃ الزرع والثمار، ط: رشیدیہ

No comments:

Post a Comment