https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 15 July 2024

روپے کے بدلے ڈالرکی ادھار خریدوفروخت

 کرنسی کے بدلے کرنسی کی جو بیع  ہوتی ہے اس کی حیثیت بیع صرف کی ہے، اس لیے اس طرح کی بیع میں ادھار جائز نہیں ہے، بلکہ ضروری ہے کہ سودا نقد کیا جائے اور مجلس عقد میں ہی ہاتھ کے ہاتھ  جانبین سے عوضین پر قبضہ بھی ہوجائے ،ورنہ بیع باطل  ہوجائے گی،اسی طرح  ڈالر کی اد ھار خرید و فروخت کرنا جائز نہیں،یعنی جب ڈالر خریدا جائے تو اسی مجلس میں ڈالر پر قبضہ کرلیا جائے اور ساتھ ہی اس کی رقم بھی بیچنے والے کے حوالے کردی جائےاور جب اس کو بیچا جائے تو اسی وقت اس کی قیمت پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈالر بھی خریدار کو حوالہ کردیا جائے،بصورتِ دیگر یہ معاملہ سودی ہوجانے کی وجہ سے جائز نہ ہوگا


"الفتاوى الهندية"میں ہے:

"(وأما شرائطه) فمنها قبض البدلين قبل الافتراق كذا في البدائع سواء كانا يتعينان كالمصوغ أو لا يتعينان كالمضروب أو يتعين أحدهما ولا يتعين الآخر كذا في الهداية."

(کتاب الصرف،الباب الأول، ،ج:٣، ص:٢١٧، ط:دار الفكر،بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(هو) لغةً: الزيادة. وشرعاً: (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنساً بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة، (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل) أي التساوي وزناً، (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق)، وهو شرط بقائه صحيحاً على الصحيح، (إن اتحد جنساً وإن) وصلية (اختلفا جودةً وصياغةً) ؛ لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء، (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافاً أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح)".

(باب الصرف، ج: 5، ص: 257 - 259،  ط: سعيد)

No comments:

Post a Comment