https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 24 July 2024

سالی کو زکوٰۃ دینا

 اگر آپ کی سالی مستحقِ زکاۃ ہے (یعنی اس کی ذاتی ملکیت میں بنیادی ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو) نیز آپ اور آپ کی بیوی کے ان کے ساتھ مشترک منافع بھی نہیں ہیں (یعنی خرچہ مشترک نہیں ہے، اور جو چیز اسے دیں گے وہ لوٹ کر آپ کے پاس نہیں آئے گی) تو  آپ کا اور آپ کی بیوی کا اسے زکاۃ دینا جائز ہے۔ نیز  جب آپ کی سالی اس رقم کی مالک بن جائے گی تو وہ اس رقم سےکوئی بھی سامان فریج وغیرہ خرید سکتی ہے اور اس کے شوہر سمیت تمام گھر والے اس کو استعمال بھی کر سکتے ہیں۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 50):
"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 49):
"ومنها: أن لاتكون منافع الأملاك متصلةً بين المؤدي وبين المؤدى إليه؛ لأن ذلك يمنع وقوع الأداء تمليكًا من الفقير من كل وجه بل يكون صرفًا إلى نفسه من وجه"

No comments:

Post a Comment