https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 July 2024

چچا کوزکات دینا

 اگر سائل کے چچا کی ملکیت میں  ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے  باون تولہ چاندی کے بقدر مالِ تجارت ،سونا، چاندی،نقدی یا ضرورت سے زائد اتنا سامان نہیں  ہے  یا  اس قدر مالیت کا سامان تو ہے لیکن ذمے  میں واجب قرضوں  کی مقدار منہا کرنے کے بعد  ساڑھے باون تولہ چاندی  کی قیمت سے کم بچتا ہو اور  نہ  ہی  وہ سید ، ہاشمی ہو تو سائل اپنے چچا کو زکات اور فدیہ دے سکتا ہے ، اسی طرح مالدار بھائی غریب بھائی کو بھی زکوۃ اور فطرہ دے سکتا ہے، البتہ  زکات  یا فدیے کی رقم  مشترکہ چیزوں میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"‌‌(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير."

(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص187،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

وفيه أيضا:

"والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى ‌الأعمام والعمات."

(كتاب الزكاة،الباب السابع في المصارف،ج1،ص190،ط:المطبعة الكبرى الأميرية

No comments:

Post a Comment