https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 21 July 2024

ایمازون سے کاروبار اور کمیشن

 ایمازون ویب سائٹ پر فروخت ہونے والی جائز  اشیاء کی قیمتوں میں سے مخصوص تناسب کے عوض  تشہیری اور ترویجی مہم میں حصہ لینا جائز ہےاور اس پر فیصد کے اعتبار سے کمیشن مقرر کرکے کمیشن لینے میں کوئی مضائقہ نہیں،شرعاً یہ  کام دلالی کے حکم میں ہے،جس کی اجرت لینا جائز ہے۔

البتہ  یہ ضروری ہے کہ  اس میں شرعًا کوئی ایسا مانع نہ ہو جس کی وجہ سے اصلاً بیع ہی ناجائز ہوجائے جیسے مبیع کاحرام ہونا،لہذا صرف ان ہی مصنوعات کی تشہیر کی جائے جو اسلامی نقطہ نظر سے حلال ہو ں، جوچیزیں  شرعاًحرام ہیں ان کی تشہیر کرکے پیسہ کمانا جائز نہیں ہے۔اسی طرح جس کمپنی کی مصنوعات  کی  تشہیر کرنا ہو اس  کمپنی کی طرف سےمصنوعات کے حقیقی  اوصاف، قیمت  وغیرہ  واضح طور پر درج ہو۔ سامان نہ ملنے یا غبن ہوجانے کی صورت میں مصنوعات خریدنے کے لئےجمع کی گئی رقم کی  واپسی کی ضمانت دی گئی ہو۔

مزید یہ کہ آڈر کرنے کے بعد مقررہ تاریخ تک مصنوعات نہ ملنے پر یا زیادہ تاخیر ہونے کی صورت میں کسٹمر کو  آڈر کینسل کرنے کا بھی اختیارہو۔ نیز آن لائن تجارت کرنے والےایسے ادارے اور  افراد  بھی ہیں جن کے یہاں مصنوعات موجود نہیں ہوتیں، محض اشتہار ات ہوتے ہیں اس لئے اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ اس کمپنی کے پاس مصنوعات کا حقیقی وجود ہے۔

مذکورہ تفصیل کے بعد اگر ایمازون ایفلیٹ  مارکیٹنگ میں درج بالا شرائط کا مکمل لحاظ رکھا جاۓ تو شرعاً یہ کام اور اس سے حاصل شدہ کمائی جائز ہوگی ،بصورتِ  دیگر اگر ان شرائط میں سے کوئی شرط بھی نہ پائی جاۓ گی تو مذکورہ کام ناجائز ہوگا، صورتِ مسئولہ میں چوں کہ سوال میں ذکر کردہ تشہیر  غیر شرعی  امور مثلاً موسیقی اور خواتین وغیرہ کی تصویر اور ویڈیو پر مشتمل  ہے اس لیے مذکورہ طریقے سے کمائی کرنا شرعاً جائز نہیں ،ایسی صورت میں حاصل شدہ تمام آمدنی کو صدقہ کرنا لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

    "وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية".

(قوله: فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له. (قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين."

(کتاب البیوع ج:4 ص: 560ط: سعید

No comments:

Post a Comment