https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 5 September 2021

قرآن مجید میں نسخ کی صورتیں

 قرآن شریف میں تین قسم کا نسخ واقع ہوا ہے:

(الف) کسی آیت کا حکم منسوخ کردیا گیا، لیکن قرآن شریف میں تلاوت اس کی باقی رہی۔

(ب) تلاوت منسوخ کردی گئی مگر حکم باقی رہا۔

(ج) تلاوت اور حکم دونوں منسوخ کردیئے گئے المنسوخ إما أن یکون ھو الحکم فقط أو التلاوة فقط أو ہما معًا (تفسیر کبیر: ج۳ ص۲۰۸، ط بیروت)

اور یہ تینوں قسم کا نسخ قرآن شریف میں من جانب اللہ ہوا۔ قال تعالیٰ: مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا (الآیة) اور قرآن شریف میں نسخ بذریعہٴ وحئ الٰہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قرآن میں کوئی نسخ نہیں ہوا۔ اور نسخ صرف چند آیات میں ہوا ہے لہٰذا نسخ کے بعد صحابہٴ کرام جو قرآن پڑھا کرتے تھے آج بھی بعینہ وہی قرآن ہے۔

(۱) منسوخ الحکم آیت کی مثال جو قرآن میں موجود ہے: وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجاً وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعاً إِلَى الْحَوْلِ (الآیة) اس آیت کا حکم منسوخ ہوگیا، اللہ کے قول: وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجاً يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْراً (الآیة) اسی طرح آیت: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً (الآیة) کا حکم بھی منسوخ ہوگیا اور تلاوت اس کی باقی ہے۔

(۲) منسوخ التلاوة آیت کی مثال جس کا حکم باقی ہو : یروی عن عمیر -رضي اللہ عنہ- أنہ قال: کنا نقرأ آیة الرجم: الشیخ والشیخة إذا زنیا فارجموھما البتة نکالا من اللہ واللہ عزیز حکیم ۔

(۳) ایسی آیت جس کا حکم اور تلاوت دونوں منسوخ ہوگئے ہوں: فھو ما ورت عائشة -رضي اللہ عنھا- إن القرآن قد نزل في الرضاع بعشر معلومات ثم نسخن بخمس معلومات فالعشر مرفوع التلاوة والحکم جمیعا والخمس مرفوع التلاوة باقي الحکم (تفسیر کبیر: ج۳ ص۲۰۹، ط بیروت)

1 comment: