https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 25 November 2021

نماز چھوڑنے پرتجدید نکاح کاحکم

 اگر کوئی آدمی نماز کو اس اعتقاد کے ساتھ ترک کرتا ہے کہ نماز فرض ہی نہیں تو ایسا آدمی کافر ہے اور توبہ کی صورت میں تجدیدِ نکاح بھی ضروری ہو گا اور اگر کوئی شخص ایسا اعتقاد تو نہیں رکھتا، بلکہ محض سستی کی وجہ سے نماز ترک کر دیتا ہے تو ایسا آدمی نماز چھوڑنے کی وجہ سے کافر نہ ہو گا، البتہ فاسق ہو گا، لہذا جب کافر نہ ہو گا تو نکاح بھی نہیں ٹوٹا؛ اس لیے اس کی تجدید کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ 

اور جن احادیث میں نماز کے ترک پر کفر کا حکم لگایا گیا ہے، اس سے مراد بھی وہی صورت ہے جب اس اعتقاد سے چھوڑے کہ نماز چھوڑنا جائز ہے۔ اور اس صورت میں چھوڑنے والا بہرحال کافر ہو جاتا ہے یا اُن احادیث کا مطلب یہ ہے کہ اس کا یہ فعل کفار کے فعل سے مشابہ ہے۔ 

شرح النووي على مسلم (2/ 71):
’’وتأولوا قوله صلى الله عليه وسلم: ’’بين العبد وبين الكفر ترك الصلاة‘‘ على معنى أنه يستحق بترك الصلاة عقوبة الكافر وهي القتل، أو أنه محمول على المستحل، أو على أنه قد يؤول به إلى الكفر، أو أن فعله فعل الكفار،

No comments:

Post a Comment