https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 31 January 2022

دوکے بجائے ایک سجدہ کیااوراخیرمیں سجدۂ سہوکرلیاتونمازہوہوئی کہ نہیں

  اگر نماز کے دوران کسی رکعت کا چھوٹا ہوا سجدہ آئے تو یاد آتے ہی وہ سجدہ کرلینا چاہیے، اس کی ادائیگی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور اگر رکوع میں یاد آیا تو فوراً چھوٹا ہوا سجدہ کرلے اور اس کے بعد وہ رکوع دوبارہ کرے، یہ مستحب ہے اور چوں کہ سجدہ کو اس کی اصل جگہ سے موٴخر کردیا؛ اس لیے آخر میں سجدہٴ سہو بھی کرنا ہوگا۔ اور اگر کسی کو چھوٹا ہوا سجدہ قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد یاد آیا یا اس نے دوران نماز یاد آنے کے باوجود اس کی ادائیگی قعدہ خیرہ کے تشہد تک موٴخر کردی تواسی وقت سجدہ کرلےاورسجدۂ سہوبھی کرلے تو سے نماز صحیح ہوجائے گی، ورعایة الترتیب․․․ فیما یتکرر ․․․ في کل رکعة کالسجدة․․․ حتی لو نسی سجدة من الاولی قضاہا ولو بعد السلام قبل الکلام، لکنہ یتشہد ثم یسجد للسہو ثم یتشہد، لانہ یبطل بالعود الصلبیة والتلاویة، (درمختار مع الشامي ۲: ۱۵۲-۱۵۶ مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) قال فی شرح المنیة حتی لو ترک سجدة من رکعة ثم تذکرہا فیما بعدہا من قیام أو رکوع أو سجود فإنہ یقضیہا ولا یقضی ما فعلہ قبل قضائہا مما ہو بعد رکعتہا من قیام أو رکوع أو سجود، بل یلزمہ سجود السہو فقط، لکن اختلف فی لزوم قضاء ما تذکرہا فقضاہا فیہ، ․․․ ففی الہدایة أنہ لا تجب إعادتہ بل تستحب ․․․ وفی الخانیة أنہ یعیدہ ․․․ والمعتمد ما فی الہدایة، فقد جزم بہ فی الکنز وغیرہ فی آخر باب الاستخلاف وصرح فی البحر بضعف ما فی الخانیة (شامي ۲:۱۵۴) فلا سجود فی العمد، قیل إلا فی أربع: ․․․․ وتأخیر سجدة الرکعة الأولی إلی آخر الصلاة ․ نہر (درمختار مع الشامي ۲: ۵۴۳)

مراقي الفلاح بإمداد الفتاح شرح نور الإيضاح ونجاة الأرواح (ص: 126):

"(و) يفترض (العود إلى السجود) الثاني؛ لأن السجود الثاني كالأول فرض بإجماع الأمة"

No comments:

Post a Comment