Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Thursday, 2 March 2023
مزنیہ کی بیٹی سے نکاح
شرعی نقطہ نظر سے زنا کرلینے سے مرد اور عورت کے درمیان حرمت مصاہرت ثابت ہوکر زانی اور مزنیہ پر ایک دوسرے کے اصول وفروع حرام ہو جاتے ہیں تاہم اگر لا علمی کی وجہ سے مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کیا گیا ہو تو یہ نکاح فاسد شمار ہوگا اور مرد پر لازم ہوگا کہ وہ عورت کو جدائی کے الفاظ مثلاطلاق وغیرہ کہہ کر چھوڑ دے ۔اس نکاح کے نتیجے میں پیداشدہ اولاد کا نسب اسی شخص سے ثابت ہوگا ۔
لہذا اگر کسی شخص نے اپنی مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کیا ہو تو شرعا اس پر لازم اور ضروری ہے کہ وہ اس کو طلاق یا علیحدگی پر دلالت کرنے والا کوئی اور لفظ کہہ کر چھوڑ دے۔جب کہ بچوں کا نسب اسی سے ثابت ہوگا۔
( قوله : وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته )قال في البحر : أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا ۔(رد المحتار على الدرا لمختاركتاب النكاح ، فصل في المحرمات ج4ص144)
وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول ، إن كانت مدخولا بها كتركتك أو خليت سبيلك۔(ردالمحتار على الدر المختاركتاب النكاح ،فصل في المحرمات)
ويجب مهر المثل في نكاح فاسد بالوطي ۔۔۔وتجب العدةبعد الوطي لاالخلوة۔۔۔ويثبت النسب احتياطا۔(الدرالمختار على صدرردالمحتاركتاب النكاح ج4ص277،274)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment