https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 2 March 2023

مزنیہ کی بیٹی سے نکاح

شرعی نقطہ نظر سے زنا کرلینے سے مرد اور عورت کے درمیان حرمت مصاہرت ثابت ہوکر زانی اور مزنیہ پر ایک دوسرے کے اصول وفروع حرام ہو جاتے ہیں تاہم اگر لا علمی کی وجہ سے مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کیا گیا ہو تو یہ نکاح فاسد شمار ہوگا اور مرد پر لازم ہوگا کہ وہ عورت کو جدائی کے الفاظ مثلاطلاق وغیرہ کہہ کر چھوڑ دے ۔اس نکاح کے نتیجے میں پیداشدہ اولاد کا نسب اسی شخص سے ثابت ہوگا ۔ لہذا اگر کسی شخص نے اپنی مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کیا ہو تو شرعا اس پر لازم اور ضروری ہے کہ وہ اس کو طلاق یا علیحدگی پر دلالت کرنے والا کوئی اور لفظ کہہ کر چھوڑ دے۔جب کہ بچوں کا نسب اسی سے ثابت ہوگا۔ ( قوله : وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته )قال في البحر : أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا ۔(رد المحتار على الدرا لمختاركتاب النكاح ، فصل في المحرمات ج4ص144) وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول ، إن كانت مدخولا بها كتركتك أو خليت سبيلك۔(ردالمحتار على الدر المختاركتاب النكاح ،فصل في المحرمات) ويجب مهر المثل في نكاح فاسد بالوطي ۔۔۔وتجب العدةبعد الوطي لاالخلوة۔۔۔ويثبت النسب احتياطا۔(الدرالمختار على صدرردالمحتاركتاب النكاح ج4ص277،274)

No comments:

Post a Comment