Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 11 July 2023
قیمت پہلے دینے کی صورت میں بائع کی طرف سے قیمت کم کرنا
عقد کرتے وقت جو ریٹ طے ہوجائے (خواہ نقد ہو یا ادھار) مشتری کے ذمے وہی ادا کرنا لازم ہوتا ہے، البتہ اگر فروخت کنندہ عقد (معاملہ) کرنے کے بعد طے شدہ ریٹ میں اپنی طرف سے کمی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، بشرطیکہ یہ کمی قسط کی صورت میں جلدی ادا کرنے کی شرط پر نہ ہو، نیز مدتِ ادائیگی میں مزید مہلت طلب کرنے کے عوض طے شدہ ریٹ پر اضافہ کرنا بھی جائز نہیں ، اسی طرح فروخت کنندہ کے لیے نقد کی صورت میں کمی اور ادائیگی کی مدت میں اضافہ کرنے کی وجہ سے زیادہ رقم کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔
جلدی ادا کرنے کی صورت میں بائع خود اپنی مرضی سے رقم کم کردے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
درر الحکام میں ہے:
"(المادة 369) : حكم البيع المنعقد الملكية يعني صيرورة المشتري مالكا للمبيع والبائع مالكا للثمن...أي أن ملكية المبيع تنتقل للمشتري، وملكية الثمن تنتقل للبائع...أما الحكم التابع للبيع المنعقد: أولا: وجوب تسليم البائع للمبيع إلى المشتري، ثانيا: دفع المشتري الثمن للبائع."
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment