Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Monday, 21 August 2023
تجدید نکاح
فقہاء نے لکھا ہے کہ ناواقف لوگوں کو چاہیے کہ وہ مہینہ میں ایک یا دو مرتبہ نکاح کی تجدید کرلیا کریں کہ غلطی میں ان سے کوئی کفریہ کلمہ سرزد نہ ہوگیا ہو۔
صرف احتیاط کی بنا پر نکاح کی تجدید کی گئی ہو تو نیا مہر متعین کرنا ضروری نہیں ہے، اور اس نفسِ نکاح سے( جب کہ مہر میں اضافہ مقصود نہ ہو ) مہر بھی لازم نہیں ہوگا۔ لہٰذا اگر اپنی منکوحہ سے دوبارہ نکاح کا مقصد احتیاطًا تجدیدِ نکاح ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، بلکہ عامی شخص کو یہ کرلینا چاہیے، اور اس سے پہلے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اسی طرح اگر پہلے خفیہ نکاح کیا گیا (گویہ شرعًا بہت ہی ناپسندیدہ ہے)، اور بعد میں اعلانیہ طور پر نکاح کیا جارہاہو، تو اس کی بھی شرعًا اجازت ہے، اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 113):
"[تنبيه] في القنية: جدد للحلال نكاحاً بمهر يلزم إن جدده لأجل الزيادة لا احتياطاً اهـ أي لو جدده لأجل الاحتياط لاتلزمه الزيادة بلا نزاع، كما في البزازية".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 42):
" والاحتياط أن يجدد الجاهل إيمانه كل يوم ويجدد نكاح امرأته عند شاهدين في كل شهر مرةً أو مرتين؛ إذ الخطأ وإن لم يصدر من الرجل فهو من النساء كثير".
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment