Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Sunday, 3 March 2024
اوقیہ کی مقدار
الأُوقِيَّةُ
: مِعْيارٌ تُوزَن بهِ الأشياء، ويختَلِفُ مِقدارُها باختِلافِ البِلادِ، وهي تَقْريبًا: أُوقِيَّةُ الفِضَّةِ 1920 حبة = 40 درهمًا = 119 غرامًا. أُوقِيَّةُ الذَّهَبِ = 29.75 غرامًا. الأُوقِيَّةُ من غير الذَّهَبِ والفِضَّةِ = 127 غراماً. وهي اليَومَ تَخْتَلِفُ باخْتِلافِ البُلدانِ، ففي مِصْرَ = 24 غرامًا. وفي جَنوبِ الشّامِ = 200غرام، وفي شَمالِهِ = 333 غرامًا.
اردو اوقیہ: ایک پیمانہ جس سے اشیاء تولی جاتی ہیں۔ اس کی مقدار علاقوں کے اعتبار سے مختلف ہے۔ اندازاً اس کی مقدار یہ ہے: چاندی کا اوقیہ 1920 رتی= 40 درہم = 119 گرام۔ سونے کا اوقیہ:29.75 گرام۔ سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور شے کا اوقیہ= 127 گرام۔ آج کل مختلف علاقوں کے اعتبار سے اس کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ مصر میں یہ 24 گرام کا ہے، جنوبی شام میں 200 گرام کا اور شمالی شام میں
۔یہ 333 گرام کا ہے۔بعض علماء کے نزدیک ایک اوقیہ ١٠.٥گرام کا ہوتاہے ۔ہندوستان میں اسی پر عمل ہے۔
No comments:
Post a Comment