https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 2 March 2024

تحفے تحائف کی واپسی

 

تفریق کی صورت میں لڑکے والے اور لڑکی والوں کا تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنا؟

 ِ مذکورہ سامان،یعنی کپڑے،زیورات اوردیگر ضروری سامان چوں کہ   لڑکے والوں نے بطورِہبہ (تحفہ)  کےدیا تھا تو ایسی صورت میں مذکورہ سامان لڑکی کی ملکیت ہوگیاتھا اور  لڑکے والوں کا اسے واپس لینا شرعًا درست نہیں تھا۔باقی لڑکی والوں نے جوسامان لڑکے کودیا ہے اگر وہ بھی بطورہبہ  کےدیا تھا تو ایسی صورت میں وہ لڑکے کی ملکیت ہےاور لڑکی والے کو شرعاً اس کے مطالبہ کا کوئی حق نہیں ہے۔

  واضخ رہے کوئی چیز بطورِ  ہبہ(تحفہ)دےکر واپس لیناشرعاً درست نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں منگنی اورشادی کے موقع پر جوکچھ بطورِ ہبہ؛(تحفہ) دیا تھا، تفریق کی صورت میں اسے واپس لینا شرعاً درست نہیں ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"(‌وتتمّ) ‌الهبة (بالقبض) الكامل" .

(الد ر المختار ،کتاب الہبۃ،ج:۵،ص:۶۹۰،ط:سعید)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"وأما‌‌ ما يتعلق بالمهر حالة البقاء: فهو حق المرأة، فيكون ملكاً خالصاً لها لايشاركها فيه أحد، فلها أن تتصرف فيه، كما تتصرف في سائر أموالها متى كانت أهلاً للتصرف، فلها حق إبراء الزوج منه أو هبته له".

(القسم السادس،الباب الاول،الفصل السادس،ج:۹،ص:۶۷۸۵۔۶۷۸۶،ط:دار الفکر)

فتح القدیر میں ہے:

"(وإن وهب هبةً لذي رحم محرم منه فلا رجوع فيها) لقوله - عليه الصّلاة والسّلام - :إذا كانت الهبة لذي رحم محرم منه لم يرجع فيها، ولأنّ المقصود فيها صلة الرحم وقد حصل (وكذلك ما وهب ‌أحد ‌الزوجين للآخر) ؛ لأنّ المقصود فيها الصلة كما في القرابة، وإنما يُنظر إلى هذا المقصود وقت العقد حتّى لو تزوّجها بعدما وهب لها فله الرجوع، ولو أبانها بعدما وهب فلا رجوع" .

(فتح القدیر،کتاب الہبۃ،باب الرجوع فی الہبۃ، ج:۹،ص:۴۴،ط:دار الفکر)

No comments:

Post a Comment