https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 9 May 2024

نیت اقامت میں دنوں کا اعتبار ہے یا راتوں کا

 مسافر کے مقیم بننے کے لیے مکمل پندرہ دن یعنی پندرہ دن اور پندرہ راتیں  قیام کی نیت ضروری ہے،اگر ایک ساعت بھی مکمل پندرہ دن سے کم  کی نیت ہوگی تو مسافر مقیم نہیں بنے گا اور نماز قصر ہی ادا کرے  البتہ اگر کوئی مسافر کسی جگہ پر مکمل پندرہ کی اس طرح نیت کرتا ہے کہ پندرہ دنوں میں دن ایک مقام پر ہو اور رات ایک مقام پر ہو تب بھی یہ شخص مقیم شمار ہوگا ۔اس مسئلہ کے تحت فقہاء نے لکھا ہے کہ اقامت میں اعتبار راتوں کا ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر پندرہ رات اور چودہ دن کی نیت کی تب بھی مقیم شمار ہوگا بلکہ مراد یہ ہے کہ پندرہ رات اور پندرہ دن کی نیت کرے اوردن اگرچہ کسی دوسرے مقام ہر ہو تب بھی مقیم شمار ہوگا۔

آپ نے جب پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرلی  تو اب آپ مقیم کہلائیں گے اور اب آپ نے وہاں اگلے دنوں میں مکمل نماز ادا کرنی ہے۔

اگر چودھادن ہی میں جانا پڑے تو پچھلی سب نمازیں درست ہیں اصل اعتبار نیت کا ہے۔

لہذا

اگر کوئی شخص اپنے شہر سے  نکل کر کسی دوسرے شہر میں جاتا ہے اور وہاں پندرہ دن  یا اس  سے زیادہ  قیام کی نیت کرتا ہے تو اس نیت سے وہ آدمی دوسرے شہر میں مقیم بن جاتا ہے، مسافر نہیں رہتا  اور مقیم کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ نماز میں قصر نہیں کرے گا، بلکہ پوری نماز پڑھے گااب اگر وہ پندرہ دن سے پہلے ہی چلا جایے تو اس کی نماز قصر پرجواس نے اس دوران پڑھیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔؟


No comments:

Post a Comment