https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 11 June 2024

جے شری رام یاوندے ماترم کہنا

 جس شخص نے جان بوجھ کر کوئی ایسا کلمہ زبان سے کہہ دیا جس سے کفر لازم آتا ہےتو اس پر تجدید ایمان بھی لازم ہے ۔  اگرغلطی سے کوئی کفریہ کلمہ زبان سے نکل جائے (مثلاً کہنا کچھ اور چاہ رہاہو اور زبان سے کفریہ جملہ نکل جائے) تو اس کی وجہ سے آدمی کافر نہیں ہوتا،لہذا اس صورت میں ایمان اور نکاح کی تجدید لازم نہیں ہوگی۔ البتہ احتیاطاً استغفار کرلینا چاہیے۔

صورت مسئولہ میں مذکورہ نعرہ  اگر جان بوجھ کر لگایا گیا تھا  تو یہ کلمہ کفر ہے  مذکورہ شخص  پر  تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح ضروری ہے۔

 فتاویٰ شامی میں ہے:

"ومن تکلم بها مخطئًا أو مکرهًا لایکفر عند الکل".

(باب المرتد جلد 4 ص: 224 ط: سعید)

و فیہ ایضاً: 

"(وشرائط صحتها العقل) والصحو (والطوع) فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس، وصبي لايعقل وسكران ومكره عليها، وأما البلوغ والذكورة فليسا بشرط بدائع".

قال ابن عابدین رحمه الله:

قال في البحر والحاصل: أن من تكلم بكلمة للكفر هازلاً أو لاعبًا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده، كما صرح به في الخانية. ومن تكلم بها مخطئًا أو مكرهًا لايكفر عند الكل، ومن تكلم بها  عامدًا عالمًا كفر عند الكل، ومن تكلم بها اختيارًا جاهلاً بأنها كفر ففيه اختلاف. اهـ".

(باب المرتد جلد 4 ص: 224 ط: سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال:کسی ہندوکو"رام رام"کرنےیا لینے سے کفر عائد ہوجاتا ہے؟یا"جے رام"کرنے سے؟

"جواب:اسلامی شعائر"السلام علیکم "ہے،غیر اسلامی شعائر کو اختیار کرنا جائز نہیں ہے،پھر اگر وہ غیر کا شعار ہوتو اس کو اختیار کرنا معصیت ہے،اگر مذہبی شعار ہو تو کفر تک پہنچ جانے کا خطرہ ہے۔"

(ج:19،ص:96،ط:زیر نگرانی دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

No comments:

Post a Comment