https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 30 June 2024

یتیم کے مال پر زکوۃ

  یتیم اُس نابالغ کو کہتے ہیں جس کے والد کا انتقال ہو گیا ہو اور جس طرح نماز ،روزہ  ، حج اور دیگر عبادات نابالغ پر فرض نہیں ہیں اسی طرح اس پر زکات بھی فرض نہیں ہے ۔البتہ اگر وہ بالغ ہوچکاہو تو وہ یتیم نہیں کہلائے گا اور وہ شریعت کے سارے احکام نماز روزے زکاۃ وغیرہ کا مکلف ہوگا۔

 اگر مالک نصاب نابالغ ہو اور ماں کی طرف سے ان کو  ملنے والی رقم زکات کے نصاب تک پہنچتی ہو،   تب بھی نابالغ ہونے کی وجہ سے اس مال پر زکات  واجب نہیں ہوگی ۔

حدیث شریف میں ہے:

"ذيال بن عبيد، قال: سمعت جدي حنظلة بن حذيم بن حنيفة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «لا يتم بعد احتلام ولا يتم على جارية إذا حاضت»."

(النفقة على العيال لابن أبي الدنيا،‌‌‌‌باب في اليتامى، ج:2، ص:806، ط: دار ابن القيم)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وشرط افتراضها عقل وبلوغ...  (قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي لأنها عبادة محضة وليسا مخاطبين بها، وإيجاب النفقات والغرامات لكونها من حقوق العباد والعشر، وصدقة الفطر لأن فيهما معنى المؤنة."

(كتاب الزكاة، ج:2، ص:258، ط: دار الفكر

No comments:

Post a Comment