https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 11 June 2024

خداکو ظالم کہنا

 واضح   رہے  کہ قرآن ِ مجید میں اللہ  تعالی نے اپنی  ذات سے صراحتًا  ظلم کی نفی کی ہے، جیسے کہ  سورۂ  نساء میں  ہے: 

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر بھی ظلم نہ کریں گے۔"

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:40، ترجمہ:بیان القرآن)

اور جس صفت کی اللہ تعالیٰ نے اپنے ذات سے نفی کی ہے، اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرنا کفر ہے۔

بصورتِ  مسئولہ جو شخص اپنے ہوش وحواس میں اللہ تعالیٰ کی طرف صفتِ ظلم کی نسبت کرتے ہوئے "ظلم خدا کا" کہے تو وہ شخص  دائرۂ  اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، اس  پر  لازم ہے کہ وہ تجدیدِ ایمان کرے اور صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے، اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدیدِ نکاح بھی لازم  ہے۔

الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے:

"نِسْبَةُ الظُّلْمِ إِلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَأَثَرُهَا فِي الرِّدَّةِ : اتَّفَقَ الْفُقَهَاءُ عَلَى أَنَّ نِسْبَةَ الظُّلْمِ إِلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى مِنْ مُوجِبَاتِ الْحُكْمِ بِالرِّدَّةِ فَلَوْ قَال شَخْصٌ لِغَيْرِهِ : لاَ تَتْرُكِ الصَّلاَةَ فَإِنّ اللَّهَ تَعَالَى يُؤَاخِذُكَ فَقَال : لَوْ آخَذَنِي اللَّهُ بِهَا مَعَ مَا بِي مِنَ الْمَرَضِ وَالشِّدَّةِ ظَلَمَنِي ، فَإِنَّهُ يَكُونُ مُرْتَدًّا ."

(المادة:ظلم، ج:29، ص:175، ط:اميرحمزه كتب خانه)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"قال أبو حفص (رحمه الله تعالى): من نسب الله تعالى إلى الجور فقد كفر، كذا في الفصول العمادية".

(مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام، ج:2، ص:259، ط:مكتبه رشيديه)

No comments:

Post a Comment