https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 30 June 2024

کمپنی کےشیئرز پر زکوۃ

  شیئرز اپنی ذات میں کوئی چیز نہیں ہے ، بلکہ اس کی پشت میں جو املاک اور اثاثے ہیں وہ اصل چیز ہے،لہذا شیئرز کمپنی کے اثاثوں(زمین ،مشینری اور رامیٹیریل وغیرہ)میں شرکت کو کہتے ہیں،  اگر تجارت کی نیت سے شئیرز خریدے ہیں یعنی شیئرز کی خرید وفروخت مقصود ہےتو شیئرز کی کل قیمت پر زکاۃ واجب ہوگی،اوراگر تجارت کی نیت سے نہیں خریدے ہیں تو صرف اس مقدار پر زکاۃ واجب ہوگی جو تجارت میں لگی ہوئی ہے،کارخانہ کی مشینری اور مکان پر جو رقم خرچ ہوئی ہے اس پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی، تاہم شیئرز کی زکاۃ موجودہ (مارکیٹ) قیمت کے اعتبار سے ادا کی جائے گی ، مثلاً خریدتے وقت شیئرز کی قیمت سو(100) روپے تھی اور جب سال پورا ہوا تو اس وقت شیئرز کی قیمت دوسو (200) روپے ہوگئی تو فی شیئرز میں دوسو(200) روپے کے حساب سے ڈھائی فی صد زکاۃ دی جائے گی۔ 

بدائع الصنائع میں ہے۔

"عند أبي حنيفة في الزيادة والنقصان جميعا يؤدي ‌قيمتها يوم الحول."

(کتاب الزکوۃ،فصل صفة الواجب فی اموال التجارۃ،ج2،ص،21،ط،دارالکتب العلمیة)

فتح القدیر میں ہے:

"الزكاة واجبة ‌في ‌عروض ‌التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق أو الذهب) لقوله - عليه الصلاة والسلام - فيها «يقومها فيؤدي من كل مائتي درهم خمسة دراهم»."

(‌‌كتاب الزكاة، ‌‌باب زكاة المال ‌‌، ‌‌فصل في العروض، ج: 2، ص:218، ط:دار الفكر

No comments:

Post a Comment