https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 22 July 2024

ملازم کو زکوٰۃ دینا

  ملازمین میں سے جو مستحقِ زکات ہیں یعنی وہ بنی ہاشم (سید وں یا عباسیوں وغیرہ) میں سے نہ ہوں اور نہ ہی ان کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے مساوی نقدی یا اس مالیت کے برابر ضرورت  اور استعمال سے زائد سامان موجود ہو تو  اس صورت میں ان کو زکات دی جا سکتی ہے۔

ملحوظ رہے کہ زکات کی ادائیگی  صرف مسلمان مستحقین کو  کی جاسکتی ہے ، لہذا غیر مسلم ملازمین کو  زکات نہیں دی جا سکتی۔

  نیز  زکات کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے مستحق کو  زکات دیے جانے کا بتانا ضروری نہیں، البتہ دینے والی کی نیت شرط ہے،  کام لینے کے بعد تنخواہ میں زکات دینے سے زکات ادا نہ ہوگی،ہاں مقررہ تنخواہ الگ سے دی جائے اور زکات کی رقم اضافی دی جائے تو زکات ادا ہوجائے گی۔ اسی طرح  کام  لیے بغیر  ملازم کو   زکات دینے سے  زکات ادا ہوجائے گی، لیکن اس صورت میں بھی ضروری ہے کہ معاہدہ  کے مطابق  مقررہ تنخواہ الگ دی جائے، زکات کی رقم کو تنخواہ کا نام دینے سے بھی  زکات ادا نہ ہوگی۔

خلاصہ یہ ہے  زکات دیتے وقت چوں کہ زکات کی صراحت کرنا ضروری نہیں ہے؛ اس لیے اگر ادارے یا کمپنی  کا سربراہ ملازمین کو زکات کی رقم دینا چاہے تو  تعاون یا مدد یا ہدیہ کے نام سے دے سکتاہے، لیکن اسے تنخواہ کا عنوان دینا یا حصہ بنانا جائز نہیں ہوگا

No comments:

Post a Comment